حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایران المصطفیٰ یونیورسٹی سے فارغ اور کاروان زوارِ حسینی ہند کی رہنما خواہر زہرا ایرانی جو اس وقت نجف اشرف سے کربلا کی جانب پیدل مارچ میں شریک ہیں۔ انہوں نے میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے سوالوں کے جواب میں زیارتی سفر کے آداب بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے آقا و مولا حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت کو چودہ سو سال گزر گئے ان چودہ سو سال کے دوران متعدد بار حضرت کی روحانی ملکوتی بارگاہ پر یلغار اور حملے ہوئے۔ اسے لوٹا گیا منہدم کیا گیا مختلف حکومتیں شیوں کو روضہ مقدسہ کی زیارت کرنے سے مانع ہوئیں، اس عرصہ میں آئمہ علیہم السلام کے بہت سے دوست شہید ہوئے۔ لیکن جوں جوں وقت گزر رہا ہے اور جیسے جیسے ہم سے عاشورا اور واقعہ کربلا کے زمانے کو فاصلہ ہوتا جا رہا ہے،ویسے ویسے حضرت آئمہ معصومین علیہم السلام کے عاشقوں اور محبوں کے دلوں میں حضرت امیر المومنین کے روضہ اقدس اور حضرت امام حسین کی قبر مبارک کی زیارت کا ذوق و شوق ، جوش و جذبہ، بیتابی و بیقراری بڑھتی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سرزمین کے عاشق اپنے مولا کے حرم کی زیارت کے شوق میں زیادہ سے زیادہ ان مقدّس بارگاہوں میں پہوچ رہے ہیں۔ مولا کے عشق میں یہاں پر پیدل چلنے والوں کو نجف و کربلا کی زیارت کے چشمہ زلال سے سیراب کر رہیں ہیں اور زوار دعاؤں کی کتابوں میں وارید شدہ زیارتیں پڑھ کر اور اُن کی قبور مُنورّہ کے نزدیک بیٹھ کر ان کے مصائب کا ذکر کر کر کے ان کے ادب و احترام اور اپنی والی عقیدت کا اظہار کر رہے ہیں اور ثواب عظیم و اجر جزیل حاصل کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ زیارتی سفر میں جو سب سے زیادہ اہم سمجھا جاتا ہے وہ زائر کا ادب اخلاق ہے میں یہاں دیکھ رہی ہوں کہ اس سفر مبارک پر زائر کے جانے آنے کا طریقہ اس کے لباس کی نوعیت اس کے کھانے پینے کے ڈھنگ اس کی گفتگو کا اندازہ وغیرہ بتا سکتا ہے کہ زائر کی اپنے امام کی معرفت کس معیار کی ہے۔