۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
ایرانی وفد

حوزه/آج جس طرح کے حالات ہیں ان میں ایرانی وفد کا اے ایم یو آنا باعث افتخار ہے۔ ایران نے خواتین کی ثقافتی، سماجی، معاشی اور اقتصادی حالت میں بہتری کو ہمیشہ اپنا نصب العین قرار دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق/علیگڑھ: ریاست اترپردیش کے شہر علیگڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں ایک ایرانی وفد نے دورہ کیا جس کا مقصد اسلامی جمہوریہ ایران میں خواتین کے خلاف پھیلائے جارہے پروپگنڈہ پر تفصیلات پیش کرتے ہوئے اس پر قابو پانا تھا۔ اسی ضمن میں چلائے جارہے پروپگنڈہ کو ختم کرنے کے لیے ایران سے خواتین کا ایک وفد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی آیا جہاں ایران کلچرل ہاؤس اور پرشین انسٹی ٹیوٹ آف اے ایم یو کے ذریعہ ایک مذاکرہ منعقد کیا گیا جس میں بطورمہمانِ خصوصی ڈاکٹر حمیدہ طارق نے شرکت کی۔

اس موقع پر شعبہ فارسی کی سبکدوش پروفیسر آذرمی دخت صفوی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'آج جس طرح کے حالات ہیں ان میں ایرانی وفد کا اے ایم یو آنا باعث افتخار ہے'۔ انھوں نے میڈیا پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 'میڈیا کا رول مثبت اور منفی دونوں ہوسکتا ہے آج کل ایران سے متعلق کافی منفی دور چل رہا ہے۔ ایسے میں اس وفد نے وہ سارا ڈیٹا دیا ہے جو اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ ایران میں تعلیم میں اور ملازمت کے ساتھ معاشرتی زندگی میں ایرانی خواتین کس طرح اپنا تعاون دے رہی ہیں۔ کیوں کہ اسلامی ریولوشن کے بعد خواتین کا مقام قدرِ بہتر ہوا ہے اور تعلیم کے تئیں بیداری پیدا ہوئی ہے'۔

پروفیسر صفوی نے کہا کہ 'اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ لڑکیاں ایسے ماحول میں تعلیم حاصل کرنا نہیں چاہتیں جو ان کے لیے سازگار نہ ہو لیکن اسلامی ریولوشن کے بعد ایران میں ایسا کوئی واقعہ نہیں ملتا ہے'۔ انھوں نے مزید کہا کہ 'ایران میں بھی ایسے لوگوں کی تعداد زیادہ ہے جو دیہی علاقوں میں رہتے ہیں اور انھیں روایتوں کو اپناتے ہیں ایسا ماحول بھارت میں بھی تھا جب پہلے لوگ اپنی بچیوں کو کالجز میں پڑھانے کے لیے بھیجنا پسند نہیں کرتے تھے لیکن اب ماحول بدل رہا ہے اور جو تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں وہ وقت کا اہم تقاضہ ہیں'۔

اسی ضمن میں معروف ماہر تعلیم پروفیسر ذکیہ اطہر صدیقی نے کہا کہ 'ایرانی وفد نے بتایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے خواتین کی ثقافتی، سماجی، معاشی اور اقتصادی حالت میں بہتری کو ہمیشہ اپنا نصب العین قرار دیا اور غیر انسانی اور غیر قانونی پابندیوں کے باوجود ایرانی حکومت کی کوششوں کے نتیجہ میں ایرانی خواتین نے مختلف میدانوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے'۔

پروفیسر ذکیہ اطہر صدیقی نے کہا کہ دور قدیم کے مقابلے دور جدید میں خواتین کا ہر میدان میں تعاون بڑھا ہے چاہے وہ سائنس کا میدان ہو یا لیٹریچر کا، اور خواتین نے خوب ترقیوں کے ساتھ کامیایاں حاصل کی ہیں'۔ انھوں نے مزید کہاکہ 'میں بہت ہی بھروسہ کے ساتھ یہ بات کہہ سکتی ہوں کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کبھی خواتین کے ساتھ کسی قسم کی تفریق نہیں ہوتی،کیوں کہ یہاں طالبات یہ خود طے کرتی ہیں کہ وہ کس میدان میں جائیں گی اور ان کا مستقبل کیسا ہوگا'۔

تقریب کی مہمان خصوصی ڈاکٹر حمیدہ طارق نے کہا کہ آج خواتین ہر میدان میں بہتر کام کررہی ہیں جبکہ تنقید کرنے والے ہر دور میں رہے ہیں اور آج بھی موجود ہیں ایسے میں میڈیا کو اپنا بہترین رول ادا کرنے کی ضرورت ہے'۔ اس موقع پر فارسی انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر نے سبھی کا شکریہ ادا کیا جبکہ اس تقریب میں پروفیسر ثمینہ خاں، پروفیسر سراج اجملی، پروفیسر اسد علی خورشید، پروفیسر منیرا، پروفیسر اسمیٰ کاظمی کے ساتھ کئی اہم شخصیات موجود تھیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .