۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
علامہ آغا حسین مقدسی

حوزہ/ سانحہ کے شہداء کے غم میں برابر کے شریک ہیں، زخمیوں کو طبی سہولتیں فراہم کی جائیں،عبادت گاہوں،تمام مقامات کی سیکورٹی کیلئے اقدامات کئے جائیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،راولپنڈی/ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان کے سربراہ علامہ آغا سید حسین مقدسی نے پولیس لائنز کی مسجد میں باجماعت نمازِ ظہر کے دوران بدترین دہشت گردی کی پرزورمذمت کرتے ہوئے نمازیوں کا بہیمانہ قتل پاکستان واسلام کے خلاف گھناؤنی سازش قرار دیا ہے۔

سانحہ کے شہداء اور زخمیوں کے متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ زخمی نمازیوں کو فوری طبی سہولتیں فراہم کرے،عبادت گاہوں سمیت اہم تنصیبات اور پبلک مقامات کی سیکورٹی کیلئے ہنگامی اقدامات کئے جائیں،پاکستان کو امنستان بنانے کیلئے ہر سطح پر ممنوعہ گروپوں اور انکے آلہ کاروں سے عملی لاتعلقی کریں۔

اپنے بیان میں علامہ آغاحسین مقدسی نے پشاور پولیس لائنز کی مسجد، شیعہ جامع مسجدکوچہ رسالدار میں دہشت گردوں کا خونیں حملہ، اے پی ایس پشاورمیں بچوں کی شہادتوں کے سانحات کاتسلسل ہے جس کامقصد ترقی کی راہ پرگامزن پاکستان کو عدم استحکام سے دوچارکرناہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت مصلحتوں کے خول سے باہرنکل کرنیشنل ایکشن پلان کی روح کے مطابق اس پرعمل کرے اور82کے قریب کالعدم گروپوں کونکیل ڈالے، عوام کی جان ومال کے تحفظ کیلئے ٹھوس اقدامات کیے جائیں، عوام پرامن وچوکنارہیں اورشرپسندوں پرکڑی نظررکھیں تاکہ مشترکہ دشمن کی سازش کوآپس کے اتحادسے ناکام بنایاجاسکے۔

علامہ حسین مقدسی نے مرحوم آغا سید حامد علی شاہ موسوی کے جملہ کو دہراتے ہوئے کہاکہ دہشت گردکاکوئی مسلک، مذہب، ملک نہیں بلکہ وہ دہشت گردہے۔ انہوں نے کہاکہ کاش ٹی این ایف جے کے مطالبہ پرسانحہ شیعہ جامع مسجدکوچہ رسالدار کی تحقیقات کیلئے وسیع البنیاد ٹریبونل تشکیل دیاجاتا تو آج یہ سانحہ رونما نہ ہوتا۔

علامہ مقدسی نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ پشاور سانحات پر ایک ایسا وسیع البنیاد ٹریبونل تشکیل دیا جائے جو دہشت گردی کے تمام سانحات کا ہر رخ سے جائزہ لے اور کسی رو رعایت کے بغیر اس میں ملوث پائے جانے والے عناصر کو بے نقاب کرے خواہ وہ کتنے ہی بااثر کیوں نہ ہوں۔

انہوں نے کہاکہ ممنوعہ گروپوں کے گرد حکومت گھیرا تنگ کرے اورحکومت و اپوزیشن انہیں اپنے ساتھ ملانے کی بجائے ان سے اپنا دامن چھڑاکر عملی بیزاری کرے اور میڈیا ان عناصرکو کوریج دینے سے اجتناب کرے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .