حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کے ترجمان زاہد علی آخونزادہ نے کہا کہ سانحہ کوچہ رسالدار پشاور کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے، شہداءکے لواحقین کے تحفظات دورکئے جائیں اور ہائی کورٹ کے معزز حاضر سروس ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔ کمیشن میں سول سروس، جرنلسٹس، سول سائٹی اور مکتب تشیع کا نمائندہ شامل کیا جائے اور اس رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے۔
انہوں نے کہاکہ 4 مارچ 2022ء جمعة المباک کو مرکزی مسجد کوچہ رسالدار میں خودکش حملہ کو 11 ماہ ہونے کے قریب ہیں شہداء و مجروحین کے ورثاءحکمرانوں سے پوچھ رہے ہیں کہ انہیں انصاف کب مہیا ہو گا؟ ان کے پیاروں کے قاتلوں اور ان کے سہولت کاروں کو کب تختہ دار پر لٹکایا جائےگا؟ مگر حکمران خاموش ہیں۔ جس سے شہدا ءکے لواحقین میں بے چینی بڑھ رہی ہے جس کا ازالہ ضروری ہے۔
ترجمان علامہ سید ساجد نقوی نے کہا کہ ان سوالات کا جواب دیا جائے کہ دہشتگرد کہاں سے آئے ؟ دہشتگرد کس کی موٹر سائیکل پر/ کس کے رکشے پر آئے ؟ قریب علاقوں میں کہاں رات کو قیام کیا؟ ان کے سہولت کار کون تھے ؟ پشاور میں ان کا کن کن لوگوں سے رابطہ تھا، تمام ذمہ داران کا تعین کرکے ان کو نشان عبرت بنایا جائے۔
زاہد علی آخونزادہ نے مزید کہا کہ ضربِ عضب، ردالفساد جیسے درجنوں آپریشنز کے بعد اس قسم کے دہشتگردی کے واقعات کا رونما ہونا حکمرانوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ اس وقت شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں، شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔
آخر میں زاہد علی آخونزادہ نے کہا کہ سانحہ پشاور کوچہ رسالدار میں ملوث مجرموں اور ان کے سہولت کاروں کی تشخیص کر کے قانون کے حوالے کرتے ہوئے مضبوط پراسیکوشن کے ذریعے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔