۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
عطر قرآن

حوزہ؍آیات الہٰی کا انکار اور ان کا کفر اختیار کرنا انسان کی ذلت و خواری اور درماندگی کا باعث ہوتا ہے۔تجاوز گری اور گناہوں کا ارتکاب انسان کو کفر کی ترغیب اور الہٰی قائدین کے قتل پر آمادہ و لاپرواہ بنا دیتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی؍

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَىٰ لَن نَّصْبِرَ عَلَىٰ طَعَامٍ وَاحِدٍ فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنبِتُ الْأَرْضُ مِن بَقْلِهَا وَقِثَّائِهَا وَفُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَا ۖ قَالَ أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنَىٰ بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ ۚ اهْبِطُوا مِصْرًا فَإِنَّ لَكُم مَّا سَأَلْتُمْ ۗ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ وَبَاءُوا بِغَضَبٍ مِّنَ اللَّـهِ ۗ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّـهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ ۗ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُوا يَعْتَدُونَ ﴿بقرہ 61﴾

ترجمہ: اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب تم نے کہا اے موسیٰ! ہم ایک ہی (قسم کے) کھانے پر ہرگز صبر نہیں کر سکتے۔ اس لئے آپ اپنے پروردگار سے ہمارے لئے دعا کیجئے کہ وہ (من و سلویٰ کی بجائے) ہمارے لئے وہ چیزیں نکالے (پیدا کرے) جو زمین اگاتی ہے جیسے ساگ پات، ترکاری، کھیرا، ککڑی، مسور اور لہسن پیاز۔ موسیٰ نے کہا کیا تم کمتر چیز لینا چاہتے ہو اس کے بدلہ میں جو برتر و بہتر ہے۔ اچھا شہر میں اتر پڑو۔ بے شک (وہاں) تمہیں وہ کچھ مل جائے گا جو تم مانگتے ہو۔ اور (انجام کار) ان پر ذلت و خواری اور افلاس و ناداری مسلط ہوگئی۔ اور وہ (اللہ کی نشانیوں کا) انکار کرتے تھے اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے تھے (اور یہ اس لئے بھی ہوا) کہ وہ نافرمانی کرتے تھے اور حد سے بڑھ جاتے تھے (سرکشی کرتے تھے)۔

📕 تفســــــــیر قــــرآن: 📕

1️⃣ بنی اسرائیل نے اپنی غذا کے ایک ہونے پر حضرت موسٰی علیہ السلام سے شکایت کی.
2️⃣ انسان تنوع چاہتا ہے اور ایک ہی رنگ و ڈھنگ پر بے صبری کرتا ہے.
3️⃣ (من و سلوٰی کی بجائے) حضرت موسٰی علیہ السلام کی قوم نے سبزیوں اور زمین سے اُگی ہوئی چیزوں کی خواہش کی.
4️⃣ انسان کا زمین سے استفادہ کرنا ایک فطری رغبت و رجحان ہے.
5️⃣ عالم طبیعات کے عوامل و اسباب پر اللہ تعالٰی حاکم ہے.
6️⃣ حضرت موسٰی علیہ السلام نے اپنی قوم کے بہتر غذا کے مقابل پست تر غذا مانگنے پر ان کی سرزنش کی.
7️⃣ اللہ تعالٰی نے جو کچھ تقدیر میں رکھا ہے اسی پر راضی اور صابر رہنا انسان کی حقیقی خیر، مصلحت اور سعادت کی فراہمی کی ضمانت فراہم کرتا ہے.
8️⃣ بنی اسرائیل نے آیات الہٰی کا انکار کیا، ان کی طرف بہت سے انبیاء علیہم السلام مبعوث ہوئے لیکن انہوں نے ناحق انبیاء علیہم السلام کو قتل کیا.
9️⃣ آیات الہٰی کا انکار اور ان کا کفر اختیار کرنا انسان کی ذلت و خواری اور درماندگی کا باعث ہوتا ہے.
🔟 تجاوز گری اور گناہوں کا ارتکاب انسان کو کفر کی ترغیب اور الہٰی قائدین کے قتل پر آمادہ و لاپرواہ بنا دیتے ہیں.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
📚 تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .