۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
عطر قرآن

حوزہ؍ اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں توبہ و استغفار کے لیے ضروری ہے کہ پروردگار کی جانب سے دئیے گئے احکام و آداب پر عمل کیا جائے.حضرت موسٰی علیہ السلام کی قوم میں پاک دامن اور اچھے کردار کے لوگ موجود تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی؍

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُوا هَـٰذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ ۚ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ ﴿بقرہ ٥٨﴾

ترجمہ: اور (یاد کرو وہ وقت) جب ہم نے کہا کہ اس بستی (بیت المقدس یا اریحا) میں داخل ہو جاؤ اور اس میں سے جہاں سے چاہو (اور جو چاہو) مزے سے بافراغت کھاؤ۔ (پیو) اور دروازے سے سجدہ کرتے ہوے حطہ (بخشش) کہتے ہوئے داخل ہو جاؤ۔ ہم تمہاری خطائیں معاف کر دیں گے اور ہم نیکی کرنے والوں کو کچھ زیادہ ہی (ثواب) عطا کریں گے۔

📕 تفســــــــیر قــــرآن: 📕

1️⃣ اللہ تعالٰی نے بنی اسرائیل کو حکم دیا کہ بیت المقدس کو آباد کرنے کے لیے وہاں داخل ہو جائیں.
2️⃣ حضرت موسٰی علیہ السلام کے زمانے میں بیت المقدس ایک آباد، نعمتوں سے پُر اور غذاؤں سے بھرپور سرزمین تھی.
3️⃣ بیت المقدس کے تمام نقاط سے غذاؤں کا آمادہ کرنا بنی اسرائیل کے لیے حلال اور مباح تھا.
4️⃣ بیت المقدس کے تصرف اور قبضے کے لیے اس کا دروازہ اللہ تعالٰی کی جانب سے معیّن کیا گیا راستہ تھا.
5️⃣ بیت المقدس پر قبضے کے وقت اللہ تعالٰی کے حضور خشوع و خضوع کا اظہار بنی اسرائیل کو اللہ تعالٰی کے فرامین میں سے تھا.
6️⃣ اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں استغفار گناہوں کی بخشش کا موجب بنتی ہے.
7️⃣ اللہ تعالٰی کے فرامین کا اجراء گناہوں کی بخشش کی زمین فراہم کرتا ہے.
8️⃣ اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں توبہ و استغفار کے لیے ضروری ہے کہ پروردگار کی جانب سے دئیے گئے احکام و آداب پر عمل کیا جائے.
9️⃣ حضرت موسٰی علیہ السلام کی قوم میں پاک دامن اور اچھے کردار کے لوگ موجود تھے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
📚 تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .