۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
عطر قرآن

حوزہ؍تورات کو پوری سنجیدگی سے قبول کرنا اور کردار و افکار کو اس کے مطابق ڈھالنا اللہ تعالٰی کا بنی اسرائیل کو حکم تھا۔بنی اسرائیل کے تورات کو قبول کرنے کا ہدف تقوٰی حاصل کرنا اور برے اعمال سے دوری اختیار کرنا تھا.

حوزہ نیوز ایجنسی؍

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴿بقرہ 63﴾

ترجمہ: اور (اس وقت کو یاد کرو) جب ہم نے (کوہ) طور کو تم پر اٹھا کر (اور لٹکا کر) یہ عہد و پیمان لیا تھا کہ ہم نے جو کچھ تم کو دیا ہے (تورات) اسے مضبوطی سے پکڑو۔ اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد رکھو (اس پر عمل کرو) تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔

📕 تفســــــــیر قــــرآن: 📕

1️⃣ اللہ تعالٰی نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ وہ تورات سیکھیں گے اور اس کے احکامات پر عمل پیرا ہوں گے.
2️⃣ کوہ طور کو بنی اسرائیل کے سروں پر قرار دینے کا ہدف یہ تھا کہ وہ عہد و پیمانِ الہٰی کو قبول کریں.
3️⃣ تورات کو پوری سنجیدگی سے قبول کرنا اور کردار و افکار کو اس کے مطابق ڈھالنا اللہ تعالٰی کا بنی اسرائیل کو حکم تھا.
4️⃣ بنی اسرائیل کے تورات کو قبول کرنے کا ہدف تقوٰی حاصل کرنا اور برے اعمال سے دوری اختیار کرنا تھا.
5️⃣ انسانوں کا تقوٰی حاصل کرنا، غیر صحیح عقائد اور برے اعمال سے اجتناب کرنا آسمانی کتابوں کے نزول کے اہداف میں سے ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
📚 تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .