تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَنزَلْنَا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا رِجْزًا مِّنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ ﴿ بقرہ 59﴾
ترجمہ: مگر ان ظالموں نے وہ بات (حطہ) جو ان سے کہی گئی تھی اسے ایک اور بات سے بدل دیا (اور حطۃ کی بجائے حنطۃ کہا) لہٰذا ہم نے ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے ان پر آسمان سے بڑا عذاب نازل کیا.
📕 تفســــــــیر قــــرآن: 📕
1️⃣ بیت المقدس میں داخل ہونے سے قبل حضرت موسٰی علیہ السلام کی قوم کے بعض لوگ ظالم اور گناہ سے آلودہ تھے.
2️⃣ حرام خوری اللہ تعالٰی کے فرامین سے بغاوت اور دیگر گناہوں کے ارتکاب کا زمینہ فراہم کرتی ہے.
3️⃣ حضرت موسٰی علیہ السلام کی قوم کے منحرف اور ستمگر افراد آسمانی عذاب میں مبتلا ہوئے.
4️⃣ اللہ تعالٰی کے اوامر کو تبدیل و تغییر کرنا ظلم ہے اور عذاب کا باعث ہے.
5️⃣ گناہ کرنے والوں کے لیے دنیاوی عذابوں میں مبتلا ہونے کا خطرہ موجود ہے.
6️⃣ الٰہی فرامین سے بغاوت اور انحراف ظلم ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
📚 تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•