۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
عطر قرآن

حوزہ؍اللہ تعالٰی کی آزمائش کے دوران بنی اسرائیل کا سختیاں اور مشکلات برداشت کرنا اور ان میں کامیاب ہونا ان کے لیے اللہ تعالٰی کی نصرت اور نجات کا سبب بنا.انسان کا عمل اللہ تعالٰی کے تدبیرامور کی کیفیت معیّن کرنے میں بہت اہمیت کا حامل ہے.

حوزہ نیوز ایجنسی؍

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَإِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَأَنجَيْنَاكُمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْنَ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ ﴿بقرہ 50﴾

ترجمہ: اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے تمہارے لئے سمندر کو شگافتہ کیا (اسے پھاڑ کر تمہارے لئے راستہ بنایا) اور تمہیں نجات دی اور تمہارے دیکھتے دیکھتے فرعونیوں کو غرق کر دیا۔

📕 تفســــــــیر قــــرآن: 📕

1️⃣ بنی اسرائیل دریائے نیل کے کنارے فوج کے محاصرے میں تھے.
2️⃣ بنی اسرائیل دریا کوعبور کر کے نجات پا گئے اور فرعون اپنی فوج سمیت دریا میں غرق ہو گیا.
3️⃣ دریا کا پھٹنا فرعون اور اس کی فوج کے غرق ہونے اور ہلاک ہونے کا باعث بنا.
4️⃣ عالم طبیعات کے اسباب پر اللہ تعالٰی کی حاکمیت ہے.
5️⃣ اللہ تعالٰی کی آزمائش کے دوران بنی اسرائیل کا سختیاں اور مشکلات برداشت کرنا اور ان میں کامیاب ہونا ان کے لیے اللہ تعالٰی کی نصرت اور نجات کا سبب بنا.
6️⃣ انسان کا عمل اللہ تعالٰی کے تدبیرامور کی کیفیت معیّن کرنے میں بہت اہمیت کا حامل ہے.

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
📚 تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .