۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
عطر قرآن

حوزہ؍لقائے الہٰى اور اسى كى طرف بازگشت پر گمان ركھنا خشوع و خضوع اور فروتنى كا جذبہ پيدا كرنے كے ليئے كافى ہے۔خاشعين خود كو ہميشہ خدا كے حضور اور اسى كى طرف بازگشت كى حالت ميں محسوس كرتے ہيں۔

حوزہ نیوز ایجنسی؍

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلَاقُو رَبِّهِمْ وَأَنَّهُمْ إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ﴿بقرہ 46﴾

ترجمہ: اور (بارگاہِ خداوندی میں) عاجزی کرنے والے ہیں جو سمجھتے ہیں کہ انہیں اپنے پروردگار کا سامنا کرنا ہے (اس کے حضور پیش ہونا ہے) اور (آخرکار) اسی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں۔

📕 تفســــــــیر قــــرآن: 📕

1️⃣ تمام انسان اللہ كى ملاقات كو جائيں گے اور ان كى بازگشت صرف اسى كى طرف ہوگى۔
2️⃣ جو لوگ اللہ تعالىٰ كى ملاقات كا يقين ركھتے ہيں وہ اپنى بڑائی كى خصلت سے رہا ہوجاتے اور خشوع و خضوع جيسى نيكى اور خوبى سے آراستہ ہوجاتے ہيں۔
3️⃣ جو لوگ لقائے الہٰى اور اس كى طرف بازگشت پر يقين ركھتے ہيں ان كے لئے نماز كا قيام ايك سہل اور آسان امر ہے۔
4️⃣ لقائے الہٰى اور اسى كى طرف بازگشت پر گمان ركھنا خشوع و خضوع اور فروتنى كا جذبہ پيدا كرنے كے ليئے كافى ہے۔
5️⃣ خاشعين خود كو ہميشہ خدا كے حضور اور اسى كى طرف بازگشت كى حالت ميں محسوس كرتے ہيں۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
📚 تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .