تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَىٰ وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿ بقرہ ٦٢﴾
ترجمہ: بے شک جو لوگ مؤمن یہودی نصرانی اور صابی (ستارہ پرست) کہلاتے ہیں (غرض) جو کوئی بھی (واقعی) اللہ اور آخرت پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے۔ تو ان (سب) کے لئے ان کے پروردگار کے پاس ان کا اجر و ثواب (محفوظ) ہے اور ان کے لئے نہ کوئی خوف ہے اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے.
📕 تفســــــــیر قــــرآن: 📕
1️⃣ مسلمانوں، یہودیوں نصارٰی اور صائبین کے ہر طرح کے خوف و اندوہ سے دور رہنے کی شرط اللہ تعالٰی پر حقیقی ایمان، قیامت کا یقین اور صالح اعمال کا انجام دینا ہے.
2️⃣ خود کو ادیانِ الہٰی کی جانب بغیر حقیقی ایمان اور نیک اعمال کے نسبت دینا سعادت کا باعث نہیں ہے.
3️⃣ اللہ تعالٰی اور قیامت پر ایمان اور انبیاء علیہم السلام کی رسالت کی تصدیق و تایید ادیانِ الہٰی و آسمانی کے مشترکہ اصول ہیں.
4️⃣ صالح اعمال کا انجام دینا تمام ادیانِ الہٰی کا تقاضا تھا.
5️⃣ ایمان بغیر عمل صالح کے اور عمل صالح بغیر ایمان کے نہ تو کارآمد ہے اور نہ ہی انسانی سعادت کا باعث ہے.
6️⃣ یہودیوں کا ذلت و خواری اور درماندگی سے نجات پانا اور ان سے غضبِ الہٰی کا دور ہونا ان کے اللہ تعالٰی اور قیامت پر حقیقی ایمان اور اعمال صالح کی بجا آوری سے ممکن ہوا.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
📚 تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•