تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ إِنَّ اللَّـهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تَذْبَحُوا بَقَرَةً ۖ قَالُوا أَتَتَّخِذُنَا هُزُوًا ۖ قَالَ أَعُوذُ بِاللَّـهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ ﴿بقرہ 67﴾
ترجمہ: اور (اس وقت کو یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو۔ کہنے لگے آپ ہم سے مذاق کرتے ہیں فرمایا: میں اس سے خدا کی پناہ مانگتا ہوں کہ میں جاہلوں میں سے ہو جاؤں۔
📕 تفســــــــیر قــــرآن: 📕
1️⃣ خداوندمتعال نے حضرت موسٰی علیہ السلام کی قوم کو مادہ گائے ذبح کرنے کا حکم دیا.
2️⃣ بنی اسرائیل کا گائے کے حکم ذبح کو بازیچہ قرار دینا اور اپنے ساتھ تمسخر کئے جانے کے برابر قرار دینا، یہ ان کا تحلیل و تجزیہ اور باطل گمان تھا.
3️⃣ اللہ تعالٰی کا حکم پہنچانے میں حضرت موسٰی علیہ السلام کی قوم نے ان پر جھوٹ بولنے کی تہمت لگائی.
4️⃣ بنی اسرائیل نے حضرت موسٰی علیہ السلام پر یہ الزام لگایا کہ انہوں نے اپنی قوم کا مذاق اڑایا.
5️⃣ حضرت موسٰی علیہ السلام کے زمانے میں عقیدہ و رائے کے اظہار کی آزادی تھی.
6️⃣ خود کو ناروا اور بے جا الزامات سے بَری ثابت کرنے کی کوشش کرنا ایک اچھا اور قابل تعریف عمل ہے.
7️⃣ انبیاء علیہم السلام لوگوں کا مذاق اڑانے اور انہیں کھیل تماشا تصور کرنے سے پاک و منزّہ ہیں.
8️⃣ جہالت اور نادانی خطرات کو جنم دیتی ہے اور لغزشوں کا سرچشمہ ہے.
9️⃣ لوگوں کا مذاق اڑانا اور تمسخر کرنا، اس کی بنیاد جہالت و نادانی ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
📚 تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•