۱ خرداد ۱۴۰۳ |۱۳ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 21, 2024
عطر قرآن

حوزہ؍حضرت موسٰی علیہ السلام کی قوم جس گائے کو ذبح کرنے پر مامور ہوئی اس کا رنگ گہرا پیلا اور فرحت بخش ہونا چاہیے تھا۔ گہرے پیلے رنگ والی گائے لوگوں کے لیے جاذبِ نظر ہو گی اور مسرت بخش ہو گی۔

حوزہ نیوز ایجنسی؍

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا لَوْنُهَا ۚ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَاءُ فَاقِعٌ لَّوْنُهَا تَسُرُّ النَّاظِرِينَ ﴿بقرہ ٦٩﴾

ترجمہ: کہنے لگے کہ ہماری طرف سے اپنے پروردگار سے درخواست کیجئے کہ وہ ہمیں کھول کر بتائے کہ اس کا رنگ کیسا ہو؟ کہا وہ (اللہ) فرماتا ہے کہ وہ ایسے شوخ گہرے زرد رنگ کی ہو کہ دیکھنے والے کا جی خوش کر دے۔

📕 تفســــــــیر قــــرآن: 📕

1️⃣ حضرت موسٰی علیہ السلام کی قوم تکلیف شرعی کے مشخص ہونے اور ہدف تک پہنچنے کی خاطر گائے کے جواں سال ہونے کو کافی نہ سمجھتی تھی.
2️⃣ حضرت موسٰی علیہ السلام کی قوم نے آپ علیہ السلام سے تقاضا کیا کہ جو گائے ذبح ہونی چاہیے اس کا رنگ اللہ تعالی سے پوچھ کے بتائیں.
3️⃣ حضرت موسٰی علیہ السلام کی قوم جس گائے کو ذبح کرنے پر مامور ہوئی اس کا رنگ گہرا پیلا اور فرحت بخش ہونا چاہیے تھا.
4️⃣ گہرے پیلے رنگ والی گائے لوگوں کے لیے جاذبِ نظر ہو گی اور مسرت بخش ہو گی.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
📚 تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .