۳۰ شهریور ۱۴۰۳ |۱۶ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 20, 2024
عطر قرآن

حوزہ؍عالم مادہ يا جہان طبيعات شعور ركھتاہے۔ عالم طبيعات يا جہان مادہ اللہ تعالى كى معرفت ركھتا ہے اور اس كے مقام الوہيت سے آگاہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی؍

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُم مِّن بَعْدِ ذَٰلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً ۚ وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْأَنْهَارُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاءُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ﴿بقرہ 74﴾

ترجمہ: (اے بنی اسرائیل) پھر اس کے بعد تمہارے دل ایسے سخت ہوگئے کہ گویا وہ پتھر ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ سخت کیونکہ پتھروں میں سے کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جن سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں۔ اور کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو پھٹ جاتے ہیں اور ان سے پانی نکل آتا ہے۔ اور کچھ ایسے بھی ہیں کہ جو خدا کے خوف و خشیت سے گر پڑتے ہیں۔ اور تم لوگ جو کچھ بھی کرتے ہو اللہ اس سے غافل (بے خبر) نہیں ہے۔

📕 تفســــــــیر قــــرآن: 📕

1️⃣ آيات الہٰى اور بہت سارے معجزات ديكھنے كے باوجود بنى اسرائيل كے دل سخت ہوگئے اور آيات و معارف الہى كے فہم و ادراک سے عاجز ہوگئے۔
2️⃣ بنى اسرائيل كے دل سختى اور نفوذ ناپذيرى ميں پتھر كى طرح بلكہ اس سے بھى سخت تر ہوگئے۔
3️⃣ بنى اسرائيل كى قساوت قلبى ان كى ضد، ہٹ دھرمی، بہانہ تراشيوں اور نافرمانيوں كا نتيجہ تھی۔
4️⃣ بنى اسرائيل كے دل سخت ہونے كى وجہ سے ذرہ برابر معرفت سے بھى محروم و ناتواں ہوگئے۔
5️⃣ پتھروں كا خوف و خشيت الہى سے گرنا اس بات كى دليل ہے كہ بنى اسرائيل كے دل پتھروں سے زيادہ سخت ہيں۔
6️⃣ عالم مادہ يا جہان طبيعات شعور ركھتاہے۔
7️⃣ عالم طبيعات يا جہان مادہ اللہ تعالى كى معرفت ركھتا ہے اور اس كے مقام الوہيت سے آگاہ ہے۔
8️⃣ جمادات سے پست تر مرحلے ميں انسان كے سقوط اور زوال كا خطرہ موجود ہے۔
9️⃣ انسان كے دل اور قلب كو خوف و خشيت الہى سے لرزاں بر اندام ہونا چاہيئے اور اسى كى راہ ميں چلنا چاہيئے۔
🔟 قلب اگر خير و بركت كے ظہور كا مركز اور علم و حكمت كا سرچشمہ ہو تو يہ اس بات كى دليل ہے كہ قلب قساوت و سختى اور كينہ و كدورت سے پاک ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
📚 تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .