۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
درس اخلاق

حوزه/ خطیب کی ناکامی کی بنیادی وجہ تیاری نہ کرنا ہے، تیاری کا مؤثر ہتھیار مطالعہ کا رجحان ہے پس جس کا مطالعہ جس قدر زیادہ ہوگا اس کی وقعت اتنی ہی زیادہ ہوگی۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، المصطفیٰ آڈیٹوریم جامعۃ الکوثر اسلام آباد پاکستان میں طلباء کیلئے درس اخلاق کا اہتمام کیا گیا جس سے مشہور و معروف خطیب علامہ سید اخلاق حسین شیرازی نے خطاب کیا اور خطابت کی اہمیت، ضرورت اور ایک بہترین خطیب کی خصوصیات پر روشنی ڈالی نیز اپنے تجربات سے طلباء کو مستفید کیا۔

انہوں نے امام محمد تقی جواد علیہ السلام کے اس کلام کی جانب اشارہ کیا کہ آپ نے فرمایا: من أصغى إلى ناطق فقد عبده، فإن كان النّاطق عن اللّه فقد عبد اللّه، و إن كان النّاطق ينطق عن لسان إبليس فقد عبد إبليس. جو شخص کسی بولنے والے کی بات پر کان دھرتا ہے تو گویا وہ اس کی عبادت کرتا ہے اگر بولنے والا خدا کی باتیں کرے گا تو اس نے اللہ کی عبادت کی اگر کلام کرنے والا شیطان کی طرف سے بولے تو اس نے شیطان کی عبادت کی۔

علامہ سید اخلاق نے اس حدیث مبارکہ کے ضمن میں خطابت کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ خطابت آئمہ معصومین علیہم السلام کی میراث ہے آئمہ کرام کے زمانے سے قبل لوگ نظم کے ماہر تھے مگر نثر میں کمال بیان لوگوں کو آئمہ نے سکھایا، لہذا ہمیں بھی چاہیئے کہ جہاں ہم تحصیل علم و تقوی میں مشغول ہیں وہاں بیان کرنا بھی سیکھیں کیونکہ کتاب خدا اور فرامین رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم میں بھی اسی چیز پر زور دیا گیا ہے جیسے آیہ مجیدہ ہے بلغ ما انزل الیک۔۔۔ اور خطابت ہی دور حاضر میں مکتب و مذہب کی ترویج و اشاعت کا سب سے موثر ترین ذریعہ ہے۔

انہوں نے ایک اچھے خطیب کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا کہ خطیب کی ناکامی کی بنیادی وجہ تیاری نہ کرنا ہے، تیاری کا مؤثر ہتھیار مطالعہ کا رجحان ہے پس جس کا مطالعہ جس قدر زیادہ ہوگا اس کی وقعت اتنی ہی زیادہ ہوگی۔ علامہ مفتی جعفر حسین کہتے تھے کہ خطیب کا اردو ادب بھی بہترین ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مؤثر خطابت کیلئے تیسری بات موضوع کو اچھی طرح تیار کرنا ہے اور اس سے نظر انداز نہیں کرنا چاہیئے اپنی گفتگو سادہ اور سلیس الفاظ میں ڈھالیں جیسا کہ حدیث شریفہ ہے کلموا الناس علی قدر عقولھم۔

انہوں نے ایک اچھے خطیب کی خصوصیات کے ذیل میں کہا کہ خطیب کو ہمیشہ باوضو اور باطہارت منبر پر جانا چاہیے اور مجلس سے قبل آئمہ معصومین علیہم السلام خصوصاً جناب سیدہ سلام اللہ علیھا اور سید الشھداء علیہ السلام سے توسل کرنا چاہیئے اور اپنے سامعین کو ادب و احترام سے مخاطب ہوں کیونکہ اس کا سامعین پر بہت زیادہ اثر پڑتا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .