مسئلہ: اگر شوھر اپنی بیوی کو اپنے رشتہ داروں، خصوصاً بیوی کے والدین سے ملنے جُلنے منع کرے اس صورت میں خاتون کا کیا فریضہ ہے ؟
آیات عظام امام خمینی، خامنهای، بهجت، تبریزی، سیستانی، صافی، فاضل، نوری، مکارم و وحید:
یہ بیوی اپنے شوھر کی اجازت کے بغیر کسی بھی عزیز اور رشتہ داروں سے نہیں مل سکتی اور صلہ رحمی کے لئے ضروری نہیں ہے کہ گھر سے باہر جا کر ملے
بلکہ
ٹیلیفون اور میسج کے ذریعے سے بھی صلہ رحمی کر سکتے ہیں .
یہ بات سچ ہے کہ اللہ تعالی نے یہ حق مرد کو دیا ہے لیکن غلط فائدہ اٹھانا بھی غلط بات ہے کیونکہ کل روز قیامت اللہ تعالی کو بھی جواب دینا ہے !
فاضل، جامعالمسائل، ج1، س1632؛ امام، تحريرالوسيلة، ج2، فصل في القسم و النشوز؛ امام، استفتائات، ج3، سؤالات متفرقه، س90؛ صافی، هدايةالعباد، ج2، فصل في القسم و النشوز؛ تبريزي، استفتائات، س2189 و 1520؛ تبریزی، صراطالنجاة، ج5، س652؛ سيستانی، منهاجالصالحين، ج2، الفصل الثامن، م338؛ سیستانی، سايت، صله رحم، س1 و 2؛ دفتر: بهجت، وحيد، مكارم، نوری و خامنهای.
منابع: پرسمان احکام.