حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر کا کہنا ہے کہ وہ 1945 میں جاپان کے شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم حملوں کے سلسلے میں جاپان سے معافی نہیں مانگیں گے، امریکہ نے پہلا ایٹم بم 6 اگست 1945 کو ہیروشیما پر گرایا تھا۔
امریکہ کے اس غیر انسانی اقدام کے نتیجے میں ایک لاکھ چالیس ہزار لوگ مارے گئے اور ہیروشیما شہر کو بری طرح نقصان پہنچا، اس واقعے کے تین دن بعد امریکہ نے جاپان کے دوسرے شہر ناگاساکی پر ایٹم بم گرایا جس کے نتیجے میں تقریباً 70 ہزار جانیں ضائع ہوئیں۔
کہا جاتا ہے کہ امریکہ نے ہیروشیما پر جو ایٹم بم گرایا وہ 15000 ٹی این ٹی تھا، جس وقت یہ بم وہاں گرا اس وقت اس علاقے کا درجہ حرارت چار ہزار ڈگری تک بڑھ گیا تھا، ان حملوں سے بچ جانے والے بہت سے افراد میں کینسر پایا گیا۔
دریں اثناء امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے بدھ کو کہا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اپنے دورہ جاپان کے دوران ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم دھماکوں کے حوالے سے کوئی معذرت خواہی نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن جاپان میں ہونے والے G7 اجلاس میں شرکت کے مقصد سے جاپان جا رہے ہیں، جاپان اس اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے جو 19 سے 21 مئی تک جاری رہے گی۔