۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
مولانا سید رضا حیدر زیدی

حوزہ/ مولانا سید رضا حیدر زیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ڈاکٹر کو معالج کہتے تھے لیکن بعد میں طبیب کہا جانے لگا ، کیوں کہ معالج اسے کہتے ہیں جو بیمار کا علاج کرے ، لیکن بعد میں طبیب اس لئے کہا جانے لگا کیوں کہ طبیب کے معنی یہ ہیں کہ جو مریض کا صرف علاج نہ کرے بلکہ اسے خوش بھی کر دے۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ نیو حیدر گنج پکّا باغ، دوبگّہ میں ظہر سے قبل ‘‘فِٹ میکس ہاسپٹل ’’ کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی۔

مولانا سید رضا حیدر زیدی پرنسپل حوزہ علمیہ حضرت غفرانمآبؒ لکھنؤ کی امامت میں مومنین نے نماز ظہر با جماعت ادا کی۔ بعدِنماز قرأت حدیث کساء سے محفل کا آغاز ہوا، مولانا سید رضا حیدر زیدی نے حاضرین کو خطاب کرتے ہوئے قرآن و حدیث کی روشنی میں علم طب کی اہمیت اور ضرورت پر روشنی ڈالی ، انھوں نے فرمایا کہ پہلے ڈاکٹر کو معالج کہتے تھے لیکن بعد میں طبیب کہا جانے لگا ، کیوں کہ معالج اسے کہتے ہیں جو بیمار کا علاج کرے ، لیکن بعد میں طبیب اس لئے کہا جانے لگا کیوں کہ طبیب کے معنی یہ ہیں کہ جو مریض کا صرف علاج نہ کرے بلکہ اسے خوش بھی کر دے۔

معروف شاعر اہل بیتؑ جناب وقار سلطانپوری نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی مدح میں کلام پیش کیا ۔

واضح رہے کہ ‘‘فِٹ میکس ہاسپٹل’’ سیدواڑہ بارہ بنکی کی معروف قومی اور سماجی شخصیت اور اسندرہ کے سابق گرام پردھان سید محمد عقیل زیدی نےقائم کیا ہے۔

اس افتتاحی تقریب میں ڈاکٹرس کے علاوہ بلا تفریق مذہب و ملت علمی، سیاسی، قومی، سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ جنمیں مولانا سید شمس الحسن رضوی ، مولانا سید علی ہاشم عابدی، مولانا عادل فراز، مولانا ایاز حیدر، مولانا عمران حیدر، معروف سیاسی سماجی شخصیت جناب امیرحیدر (چچا)، شیعہ سنٹرل وقف بورڈ کے چیئر مین سید علی زیدی، بی جے پی نیتا عمیل شمشی، ملکہ کالج اسندرہ کے مینیجر اور انجمن معین المجالس سید واڑہ باربنکی کے سکریٹری سید محمد کفیل زیدی ،سینیئر صحافی سید رضوان مصطفیٰ نے شرکت کی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .