حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین حبیب اللہ فرحزاد نے حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کی ولادت کی مناسبت سے بی بی سلام اللہ علیہا کے حرم میں زائرین کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ماہ ذیقعدہ حرام مہینوں میں سے ایک ہے۔ اس مہینے میں کافر حربی سے بھی جنگ کرنا جائز نہیں ہے اور اس مہینے میں کسی سے دشمنی اور نفرت سے اجتناب کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: اس مہینے کے اعمال میں سے ایک ہر اتوار کے دن ایک مخصوص نماز ہے۔ یہ نماز چار رکعت ہے جسے دو، دو رکعت کی صورت میں پڑھنا ہے ۔اس نماز کو پڑھنے کا طریقہ مفاتیح الجنان میں بیان ہوا ہے۔ علمائے اخلاق نے اس نماز کو پڑھنے کی بہت تاکید کی ہے۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس نماز کے متعلق فرمایا ہے کہ "جو بھی اس نماز کو پڑھے گا خدا وند عالم اس کی توبہ کو قبول فرمائے گا، اسے آسان موت نصیب ہوگی اور جن لوگوں کے حق اس کے گردن پر ہوگا خداوندمتعال انہیں اس پر راضی فرما کر اس کی قبر کو نورانی کر دے گا"۔
حجت الاسلام فرحزاد نے عشرہ کرامت اور حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی میلاد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: حضرت معصومہ کے شہر قم آنے سے پہلے بھی قم ایک مقدس شہر تھا اور یہاں کے رہنے والوں نے ولایتِ اہلبیت علیہم السلام کو قبول کیا تھا۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے شہر قم کے متعلق فرمایا "قم، ہم اہل بیت کا حرم ہے"۔ ایک اور روایت میں آیا ہے کہ "شہر قم، آلِ محمد کا آشیانہ ہے"۔ حتی کہ قم میں دفن ہونے کے آثار اور برکتیں بھی روایات میں وارد ہوئی ہیں اور جو افراد قم سے محشور ہوں گے وہ قیامت کے دن گریہ و زاری کو نہیں دیکھیں گے۔
دینی علوم کے اس استاد نے کہا: اہلِ قم تشیع کی ترویج میں بھی سب سے آگے ہیں۔ بزرگان دین کا کہنا ہے کہ اگر اہل قم نہ ہوتے تو شاید دین ختم ہو جاتا۔
انہوں نے کہا: روایت میں آیا ہے کہ آخری زمانے میں شہر قم سے علمِ اہلبیت (ع) دوسرے شہروں تک پہنچے گا۔
حجت الاسلام فرحزاد نے کہا: اہل قم کے لئے سب سے بڑی نعمت حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کا وجود مبارک ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ "بہت جلد شہر قم میں میری اولاد میں سے ایک خاتون دفن ہو گی جن کا نام "فاطمہ" ہو گا اور وہ حضرت موسی کاظم کی بیٹی ہوں گی اور تمام شیعہ ان کی شفاعت سے بہشت میں داخل ہوں گے"۔