۳۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 20, 2024
عطر قرآن

حوزہ|میت کی غیر متعارف وصیتوں میں تبدیلی گناہ نہیں ہے۔میت کی وصیتیں فقط احتمال یا گمان سے ثابت نہیں ہوتیں اور بغیر علم کے ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
فَمَن بَدَّلَهُ بَعْدَ مَا سَمِعَهُ فَإِنَّمَا إِثْمُهُ عَلَى الَّذِينَ يُبَدِّلُونَهُ ۚ إِنَّ اللَّـهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿بقرہ، 181﴾

ترجمہ: جو شخص اس (وصیت) کو سننے کے بعد اس میں رد و بدل کرے تو اس کا گناہ انہی لوگوں پر ہوگا جو رد و بدل کریں گے۔ بے شک خدا خوب سننے والا اور خوب جاننے والا ہے.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ میت کی وصیت میں تبدیلی کرنا حرام اور گناہ ہے.
2️⃣ میت کی غیر متعارف وصیتوں میں تبدیلی گناہ نہیں ہے.
3️⃣ میت کی وصیتیں فقط احتمال یا گمان سے ثابت نہیں ہوتیں اور بغیر علم کے ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے.
4️⃣ وصیت اس وقت معتبر ہے جب وصیت کرنے والا اس کے مطالب کو بیان کرے.
5️⃣ اللہ تعالیٰ میت کی وصیتوں اور ان کے جانشینوں اور پسماندگان کے کردار سے آگاہ ہے.

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .