۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
عطر قرآن

حوزہ|عادلانہ وصیتوں کی حفاظت اور ان کو تبدیل کرنے سے محفوظ رکھنے کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔میت کی غیر عادلانہ وصیتوں پر عمل کرنا واجب نہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
فَمَنْ خَافَ مِن مُّوصٍ جَنَفًا أَوْ إِثْمًا فَأَصْلَحَ بَيْنَهُمْ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿بقرہ، 182﴾

ترجمہ: اب جو شخص کسی وصیت کرنے والے کی طرف سے کسی (وارث) کی حق تلفی یا گناہ کا خوف محسوس کرے اور ان (ورثہ) کے درمیان اصلاح (سمجھوتہ) کرا دے، تو اس پر (اس ردوبدل کرنے کا) کوئی گناہ نہیں ہے۔ بے شک اللہ بڑا بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ اگر مالی وصیتیں غیر عادلانہ ہوں اور جن افراد کو فائدہ ملا ہو ان کے درمیان اختلاف کا باعث بنیں تو وصیت کرنے والے کو وصیت تبدیل کرنے پر آمادہ کیا جا سکتا ہے.
2️⃣ غیر عادلانہ وصیتوں کو تبدیل کرنا اور وصیت کرنے والے کو اس تبدیلی پر آمادہ کرنا جائز ہے.
3️⃣ غیر عادلانہ وصیتیں اگر جان بوجھ کر تحریر کی جائیں تو گناہ ہے.
4️⃣ غیر عادلانہ وصیتوں کے لیے وصیت کرنے والے کو آمادہ کرنا وصیت کے حرام ہونے کا مصداق نہیں ہے اور نہ ہی آمادہ کرنے والا گناہگار ہے.
5️⃣ عادلانہ وصیتوں کی حفاظت اور ان کو تبدیل کرنے سے محفوظ رکھنے کی بہت زیادہ اہمیت ہے.
6️⃣ میت کی غیر عادلانہ وصیتوں پر عمل کرنا واجب نہیں.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .