۱۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۵ شوال ۱۴۴۵ | May 4, 2024
کلب جواد

حوزہ/ مولانا کلب جواد نقوی نے امام باڑہ غفران مآب کے بانی آیت اللہ العظمیٰ سید دلدار علی غفران مآبؒ کے بارے میں کہا کہ جس عہد میں ہندوستان میں شیعوں کی بحیثیت قوم کے کوئی پہچان نہیں تھی ،اس وقت حضرت غفران مآب نے شیعوں کو بحیثیت قوم کے الگ شناخت دی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ امام باڑہ غفران مآب میں پہلی مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا سید کلب جواد نقوی نے عزاداری اور فرش عزا کی اہمیت و عظمت پر خطاب کیا۔مولانانے کہاکہ عزائے امام حسینؑ نجات کا بہترین ذریعہ ہے ،اس لئے اخلاص کے ساتھ عزاداری کا انعقاد کرنا چاہیے ۔مولانا نے احادیث ائمہؑ کی روشنی میں فرش عزا کی اہمیت کوواضح کرتے ہوئے کہا کہ مجلس عزا کے چودہ نام امام جعفر صادق علیہ السلام نے بتلائے ہیں جن سے فرش عزا کی عظمت کا پتہ چلتا ہے۔ اس مجلس حسینؑ کو ملائکہ کے نزول کی جگہ درود کا مقام اور میدان عرفات سے تعبیر کیا گیا ہے۔

مجلس کے آغاز میں مولانانے امام باڑہ غفران مآب کے بانی آیت اللہ العظمیٰ سید دلدار علی غفران مآبؒ کے بارے میں بیان کیا ۔انہوں نے کہاکہ جس عہد میں ہندوستان میں شیعوں کی بحیثیت قوم کے کوئی پہچان نہیں تھی ،اس وقت حضرت غفران مآب نے شیعوں کو بحیثیت قوم کے الگ شناخت دی ۔عزداری کے خدوخال متعین کئے ۔نماز جمعہ و جماعت کا قیام کیا ۔مکتب تشیع کے فروغ کے لئے متعدد کتابیں لکھیں ۔ایسےشاگرد تیار کئے جنہوں نے پورے ہندوستان میں مکتب تشیع کی ترویج و تبلیغ کی ۔

مولانا نے کہاکہ حضرت غفران مآب تبلیغ دین میں کبھی کسی حکومت اور بادشاہ سے مرعوب نہیں ہوئے ۔یہی روش ان کے بیٹوں نے برقراررکھی ۔اس کے بعد مولانا نے امام حسینؑ کے مدینے سے سفر کے اسباب اور کوفے کےسیاسی حالات پر تقریر کی۔مجلس کے آخر میں مولانانے سفیر امام حسینؑ حضرت مسلم بن عقیل کی کوفے میں مظلومیت اور عبیداللہ ابن زیاد کے ظلم و ستم کو بیان کیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .