تحریر : مولانا محمد رضی مہدوی
حوزہ نیوز ایجنسی| ہر انسان چین اور امن کی زندگی گزارنا پسند کرتا ہے وہ کبھی نہیں چاہتا کہ اسکی زندگی میں پریشانیاں آئیں یا کوئی اسکی ہنستی کھیلتی زندگی میں فتنہ و فساد کا زہر گھولے اسکا پریوار اسکے خاندان کے لوگ دوست احباب سبھی خوش و خرم رہیں کسی کی آنکھوں سے ایک قطرہ آنسو بھی نہ نکلے اسکے لئے وہ تمام تر جد جہد کرتا ہے زمانہ کی تمام تر مشکلات سے لڑنے کیلئے تیار رہتا ہے اور تقریباً اس دنیا میں آنکھ کھولنے والے ہر انسان کے لئے یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ اسکا خواب یہی ہوتا ہے سکون سے رہنا بہترین اور اطمینان کی زندگی گزارنا۔
اگر کبھی اسکے خانوادہ یا احباب یا ملک پر کوئی مصیبت آتی ہے تو اس مصیبت کو دور کرنے کیلئے بڑی کوشش کرتا ہے اس جد و جہد کو کوئی بھی دہشت گردی کا نام نہیں دیتا کیونکہ وہ اپنے دوست، وطن اور ملک کی مشکلات دور کرنے کیلئے کوشاں ہے۔
مگر جب بات فلسطین اور اسرائیل کی آتی ہے تو تمام تر میڈیا فلسطین کو دہشت گرد کا نام دیکر انکے خلاف ایک ماحول تیار کرتی ہے اسمیں اختلاف مذاہب کا رنگ گھول کر قصور وار کو آزاد گھومنے حق دیتی ہے اور مظلوم کے ہاتھ میں ہتھکڑی پہنا دیتی ہے۔
میرا سوال ہر منصف انسان سے ہے کہ
کیا اپنے ملک کی آزادی کے لئے جد وجہد کرنا دہشت گردی ہے؟؟