بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
لِلْفُقَرَاءِ الَّذِينَ أُحْصِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ لَا يَسْتَطِيعُونَ ضَرْبًا فِي الْأَرْضِ يَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ أَغْنِيَاءَ مِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِفُهُم بِسِيمَاهُمْ لَا يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا ۗ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللَّـهَ بِهِ عَلِيمٌ ﴿بقرہ، 273﴾
ترجمہ: (یہ خیرات) خاص طور پر ان حاجتمندوں کے لئے ہے جو اللہ کی راہ میں اس طرح گھر گئے ہیں کہ روئے زمین پر سفر نہیں کر سکتے، ناواقف انہیں خود داری برتنے اور رکھ رکھاؤ کی وجہ سے مالدار سمجھتا ہے۔ مگر تم انہیں ان کے چہروں سے پہچان سکتے ہو۔ وہ لوگوں سے لپٹ کر اور ان کے پیچھے پڑ کر سوال نہیں کرتے۔ اور تم جو کچھ مال و دولت (راہِ خدا میں) خرچ کروگے بے شک اللہ اسے جانتا ہے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ جو لوگ الہیٰ ذمہ داریوں میں مصروف ہونے کی وجہ سے روزی کمانے سے عاجز ہیں ان کی زندگی کے اخراجات اسلامی معاشرے کے ذمہ ہیں.
2️⃣ انفاق ان بے نواؤں اور تنگدستوں کے لئے ہے جو زندگی کے اخراجات پورے کرنے سے عاجز ہیں نہ ان کے لئے جو اس کی توان رکھتے ہیں.
3️⃣ ضروریات زندگی کا پورا کرنا ضروری ہے اگرچہ اس کے لئے کوشش کرنی پڑے اور سختیاں جھیلنی پڑیں.
4️⃣ جو لوگ روزی کمانے کی توان رکھتے ہیں ان پر انفاق کرنے سے پرہیز کرنا ضروری ہے.
5️⃣ سخت نیازمندی کے باوجود بے نیازی اور آبرومندی کا اظہار کرنا اور عفت نفس کا خیال رکھنا قابلِ قدر ہے.
6️⃣ فقراء اور تنگدستوں کی ظاہری حالت ان کے نامناسب اقتصادی حالات کی منہ بولتی تصویر ہوتی ہے اگرچہ وہ اپنی آبرومندی کی خاطر اپنے فقر کا اظہار نہ ہی کریں.
7️⃣ آبرومند تنگدست افراد ہرگز کسی سے اصرار کے ساتھ سوال نہیں کرتے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ