بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿بقرہ، 277﴾
ترجمہ: بے شک جو لوگ ایمان لائے اور اچھے عمل کئے۔ اور نماز پڑھی اور زکوٰۃ ادا کی ان کا اجر و ثواب ان کے پروردگار کے پاس ہے۔ اور (قیامت کے دن) ان کے لئے نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ خداوند متعال کے مخصوص اجر سے بہرہ مند ہونے کے لئے ضروری ہے کہ ایمان، عمل صالح کے ہمراہ ہو.
2️⃣ عمل صالح انجام دینے والے مومنین کے لئے اللہ تعالیٰ کے نزدیک بلند مقام و منزلت حاصل ہے.
3️⃣ صالح عمل انجام دینے والے مومنین کو اجر کا وعدہ دینا، عمل صالح کی طرف ترغیب دلانے کے لئے قرآن کی ایک روش ہے.
4️⃣ اسلام کا عبادی مسائل کے ساتھ ساتھ اقتصادی مسائل کی طرف توجہ دینا.
5️⃣ نماز قائم کرنا اور زکوة ادا کرنا عمل صالح کے بہترین نمونوں میں سے ہیں.
6️⃣ عمل صالح انجام دینے والے مومنین کو قیامت کے دن نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ کوئی غم.
7️⃣ ایمان، عمل صالح، نماز اور زکوة اطمینان قلبی کا باعث ہیں.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ