بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيْسَرَةٍ ۚ وَأَن تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿بقرہ، 280﴾
ترجمہ: اور اگر (مقروض) تنگ دست ہے تو اسے فراخ دستی تک مہلت دینا ہوگی۔ اور اگر (قرضہ معاف کرکے) خیرات کرو۔ تو یہ چیز تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ تنگ دست مقروض کو اس وقت تک مہلت دینا ضروری ہے جب تک وہ آسانی سے ادا نہ کر سکے.
2️⃣ اسلام کا معاشرے کے کمزور طبقات کے حقوق کی حمایت کرنا.
3️⃣ احکام اور حقوق کے بارے اسلام کی سہل روش.
4️⃣ تنگ دست مقروض کو پکڑ لینا اور اس کی معمولی ضروریات زندگی پر قبضہ کر لینا جائز نہیں.
5️⃣ مہلت دینے کی بجائے قرض خواہ کا تنگ دست مقروض کو معاف کر دینا زیادہ قابل قدر ہے.
6️⃣ دینی تعلیمات میں حقوقی اور اخلاقی نظام ہم آہنگ ہیں.
7️⃣ نیک اعمال کے انجام سے آگاہی انسان کو انجام دینے پر ابھارتا ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ