۱۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۷ شوال ۱۴۴۵ | May 6, 2024
آیت اللہ سیستانی کو "مصحف مشہد رضوی" کے نفیس نسخہ کا ہدیہ / شیعہ مرجع کی جانب سے نسخہ کی تحقیق و اشاعت کی تعریف

حوزہ / آیت اللہ سید علی سیستانی کو آستان قدس رضوی کے متولی اور آل البیت انسٹی ٹیوٹ (ع) کی جانب سے "مصحف مشہد رضوی" کے ایک نسخہ ہدیہ پیش کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، شائع شدہ یہ نسخہ جسے حال ہی میں آستان قدس رضوی لائبریری کے ادارے اور آل البیت (ع) ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے شائع کیا گیا ہے، منگل 5 دسمبر کو اس نسخہ کے محقق جناب مرتضیٰ کریمی نیا کے آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کے ساتھ ملاقات میں انہیں پیش کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق مرتضی کریمی نیا نے نسخہ پیش کرتے وقت پہلی صدی ہجری سے اس نسخہ کی اہمیت اور تاریخ کے بارے میں توضيح پیش کی۔

حضرت آیت اللہ سیستانی نے بھی اس سلسلے میں کہا: میں آپ کے کام اور زحمات سے واقف ہوں؛ یہ کام جو کہ قرآن کریم کے قدیمی ترین نسخوں کو متعارف کرانے کے لئے انجام دیا گیا، اس شعبے کے محققین کے لیے انتہائی اہم اور ضروری ہے۔

انہوں نے کہا: ستر سال پہلے جب صنعتی و مشینی ذرائع نہیں تھے تو میں نے خود آستان قدس رضوی (ع) کے کتابخانہ میں ائمہ علیہم السلام اور دیگر سے منسوب کئی قدیم مصاحف کے نسخوں کو دیکھا تھا۔ اب مجھے بہت خوشی ہے کہ آپ کی کوششوں اور آل البیت (ع) انسٹی ٹیوٹ سلام اللہ علیہا کے تعاون سے یہ آثار اور تاریخی دستاویزات اسلامی اسکالرز کی تحقیق کے لیے شائع ہو رہی ہیں۔ امید ہے کہ آپ تفسیر وزیر مغربی اور اسی طرح دوسری اہم کتب سمیت بعض قدیم کتابوں کے احیاء اور تجدید کا سلسلہ بھی جاری رکھیں گے۔

انہوں نے مزید کہا: تمام احباب کو میرا سلام کہیں۔ ان امور کی کامیابی پر میں آپ سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

قابل ذکر ہے کہ 252 صفحات پر مشتمل یہ مصحف مشہد رضوی قدیم حجازی مصاحف کے درمیان پہلی صدی ہجری سے باقی رہ جانے والا سب سے مکمل قرآنی نسخہ سمجھا جاتا ہے، جسے سات سال کی موادی تحقیق اور ٹیکنیکی آمادکی کے بعد "آل البیت انسٹی ٹیوٹ لاحیاء التراث" اور "آستان قدس رضوی لائبریری" کے تعاون سے نقل بمطابق اصل (facsimile) طباعت کی شکل میں ملکی اور غیر ملکی علمی حلقوں اور محققین کے استفادہ کے لیے بہت ہی نفیس انداز میں شائع کیا گیا تھا، جس کی نقاب کشائی حال ہی میں حرم مطہر رضوی (ع) میں کی گئی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .