بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
قَالَ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَقَدْ بَلَغَنِيَ الْكِبَرُ وَامْرَأَتِي عَاقِرٌ ۖ قَالَ كَذَٰلِكَ اللَّـهُ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ ﴿آل عمران، 40﴾
ترجمہ: جناب زکریا نے (یہ خوشخبری سن کر) کہا: اے پروردگار! میرے یہاں لڑکا کس طرح ہوگا جبکہ میرا بڑھاپا آگیا۔ اور میری بیوی بانجھ ہے؟ ارشاد ہوا اسی طرح (خدا) جو چاہتا ہے وہ کرتا ہے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ طبیعی اسباب و عوامل حضرت زکریا علیہ السلام کی اولاد سے مایوسی کا سبب تھے.
2️⃣ خداوند عالم کے ساتھ گفتگو میں آداب کا خیال رکھنا.
3️⃣ کائنات میں خارق العادت چیزوں کا واقع ہونا مشیّت الہٰیہ پر موقوف ہے.
4️⃣ طبیعی اور فطری قوانین پر اللہ تعالیٰ کی مشیّت کی حکمرانی ہے.
5️⃣ اللہ تعالیٰ اپنے کاموں میں طبیعی اسباب و عوامل کا محتاج نہیں.
6️⃣ کائنات کے واقعات و حوادث میں تنہا طبعی علل ہی کارفرما نہیں ہیں.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران