بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
فَنَادَتْهُ الْمَلَائِكَةُ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي الْمِحْرَابِ أَنَّ اللَّـهَ يُبَشِّرُكَ بِيَحْيَىٰ مُصَدِّقًا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللَّـهِ وَسَيِّدًا وَحَصُورًا وَنَبِيًّا مِّنَ الصَّالِحِينَ ﴿آل عمران، 39﴾
ترجمہ: تو فرشتوں نے انہیں اس حالت میں آواز دی جب کہ وہ محراب میں کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے۔ کہ خدا آپ کو یحییٰ کی بشارت دیتا ہے جو اللہ کے ایک کلمہ (عیسیٰ) کی تصدیق کرنے والا ہوگا۔ سردار، ضبط نفس کرنے والا پارسا اور نیکوکار جماعت میں سے نبی ہوگا.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ فرشتوں کی حضرت زکریا علیہ السلام کے لئے پیغام رسانی آواز پیدا کرنے کی صورت میں تھی.
2️⃣ حضرت زکریا علیہ السلام کی اولاد کے بارے میں دعا کی اللہ تعالیٰ کی طرف سے قبولیت.
3️⃣ گذشتہ ادیان میں بھی نماز کا حکم تھا.
4️⃣ نماز اور معنوی حالات، اللہ تعالیٰ کے الطاف دریافت کرنے کا پیش خیمہ ہیں.
5️⃣ حضرت مسیح علیہ السلام اللہ کا کلمہ ہیں.
6️⃣ جنسی رجحانات پر کنٹرول رکھنا اللہ تعالیٰ کی جانب سے مورد تعریف ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران