۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
حسن خلق

حوزہ / امام موسی کاظم علیه السلام کا اخلاق اس طرح تھا کہ اگر کوئی آپ کی غیبت اور بدگوئی کرتا تو آپ اس پر ناصرف ناراض نہیں ہوتے تھے بلکہ اس کے لیے تحفہ بھی بھیجتے تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق امام موسی کاظم علیه السلام کا اخلاق اس طرح تھا کہ جو شخص آپ کی غیبت اور بدگوئی کرتا آپ اس پر ناراض ہونے کے بجائے اس کے لیے تحفہ بھیجتے تھے۔

نقل ہوا ہے کہ ایک شخص جب بھی آپ سے ملاقات کرتا تو امام علی علیه السلام کو گالیاں اور دشنام دیتا تاکہ اس طرح وہ امام موسی کاظم علیه السلام کو اذیت پہنچائے۔ امام کے اصحاب اور چاہنے والے امام کی خدمت میں عرض کرتے: آپ اجازت دیں تو ہم اس شخص کو اس کے برے عمل کی سزا دیں لیکن امام اس کام سے منع فرما دیتے۔ ایک دن آنحضرت نے اپنے اصحاب سے پوچھا: یہ شخص کہاں کام کرتا ہے؟ اور اس کا کام کیا ہے ؟ عرض کیا گیا مدینہ کے اطراف میں اس شخص کا کھیت ہے اور دن کے وقت وہ اس کھیت میں کام کرتا ہے۔

حضرت سواری پر سوار ہوئے اور اس بدزبان شخص کے کھیت کی جانب چل پڑے۔ جب کھیت میں پہنچے تو سواری کے ساتھ اس شخص کی کھیتی میں داخل ہو گئے۔ اس شخص نے جب یہ دیکھا تو فریاد کی کہ میری کھیتی کو برباد نہ کریں۔ لیکن حضرت اپنے راستے پر چلتے رہے یہاں تک کہ اس کے پاس پہنچ گئے۔ پھر اپنی سواری سے اترے اور اس کے ساتھ مذاق اور خوش گپیوں میں مصروف ہو گئے۔ تھوڑی دیر کے بعد اس سے پوچھا: اس کھیتی پر کتنا خرچ کیا ہے؟ اس نے کہا: سو دینار پھر حضرت نے پوچھا اس سے کتنی درآمد کی توقع ہے؟ اس شخص نے جواب دیا "میرے پاس علم غیب نہیں ہے"۔ امام نے پھر فرمایا: میں نے پوچھا اس سے کتنی درآمد کی توقع ہے؟

اس شخص نے جواب دیا دوسو دینار۔ امام علیه السلام اس شخص کو تین سو دینا دیے اور نرم لہجے میں فرمایا: تمہاری کھیتی کی درآمد بھی تمہاری ہے۔ وہ شخص امام کا یہ برتاؤ دیکھ کر حیران ہو گیا۔ اس نے آگے بڑھ کر امام کی پیشانی کو چوما اور اپنی گذشتہ گستاخیوں پر معذرت کی۔

رات کو جب نماز کا وقت ہوا لوگ مسجد میں آئے تو دیکھا کہ اس شخص نے بھی امام (ع) کی اقتداء میں نماز جماعت ادا کی۔ اس کے بعد امام نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا: یہ کام صحیح ہے یا جس کا مشورہ آپ دے رہے تھے؟

مآخذ: بحار الانوار، جلد 48، صفحه 102

تبصرہ ارسال

You are replying to: .