جمعہ 24 جنوری 2025 - 17:20
تین ایسے ائمہ کہ جن کی شہادت کے بعد جسم مطہر کی بے حرمتی کی گئی

حوزہ/ امام جمعہ آیت اللہ سعیدی نے نماز جمعہ کے خطبے میں امام موسی کاظم (ع) کی شہادت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: تین ائمہ (ع) کے جسد مطہر کو شہادت کے بعد بے حرمتی کا سامنا کرنا پڑا، جن میں سے ایک حضرت امام موسی بن جعفر (ع) ہیں، آپ کا جسم شہادت کے بعد جیل سے نکالا گیا اور بغیر تابوت کے ایک تختے پر رکھ کر زنجیروں سے باندھ کر لے جایا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم المقدسہ کے عارضی امام جمعہ آیت اللہ سعیدی نے نماز جمعہ کے خطبے میں امام موسی کاظم (ع) کی شہادت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: تین ائمہ (ع) کے جسد مطہر کو شہادت کے بعد بے حرمتی کا سامنا کرنا پڑا، جن میں سے ایک حضرت امام موسی بن جعفر (ع) ہیں، آپ کا جسم شہادت کے بعد جیل سے نکالا گیا اور بغیر تابوت کے ایک تختے پر رکھ کر زنجیروں سے باندھ کر لے جایا گیا، اور اہل بیت (ع) میں سے کوئی بھی آپ کی تشییع جنازہ میں موجود نہیں تھا۔ امام حسن مجتبی (ع) اور امام حسین (ع) بھی ان ائمہ میں شامل ہیں جن کے جسموں کو شہادت کے بعد بے حرمتی کا سامنا کرنا پڑا۔

خطیب نماز جمعہ نے رسول اللہ (ص) کی بعثت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالیٰ نے بعثت کی عظیم نعمت کے بارے میں فرمایا: «لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ إِذْ بَعَثَ فِیهِمْ رَسُولًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ یَتْلُو عَلَیْهِمْ آیَاتِهِ وَیُزَکِّیهِمْ وَیُعَلِّمُهُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَةَ» (اللہ نے مومنوں پر بڑا احسان کیا کہ انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو انہیں اس کی آیات پڑھ کر سناتا ہے، انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے)۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بعثت کا مقصد تزکیہ نفوس (پاکیزگی) بیان کیا ہے۔ یعنی بعثت کا ایک بیرونی پہلو نظام سازی اور حکومت قائم کرنا ہے، جبکہ اس کا ایک داخلی پہلو نفوس کی پاکیزگی بھی ہے؛ کیونکہ پیغمبروں کی ہدایت تزکیہ شدہ نفوس پر ہی اثر کرتی ہے۔

آیت اللہ سعیدی نے پہلے خطبے میں تقویٰ کے اثرات میں سے توبہ اور استغفار کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا: متقی لوگوں کی یہ خصوصیت ہوتی ہے کہ توبہ اور استغفار ان کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں فرمایا: «قُلۡ یَٰعِبَادِیَ ٱلَّذِینَ أَسۡرَفُواْ عَلَیٰٓ أَنفُسِهِمۡ لَا تَقۡنَطُواْ مِن رَّحۡمَةِ ٱللَّهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ یَغۡفِرُ ٱلذُّنُوبَ جَمِیعًاۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلۡغَفُورُ ٱلرَّحِیمُ؛ کہہ دو: اے میرے بندو! جنہوں نے اپنے نفس پر ظلم کیا ہے، اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو، کیونکہ اللہ تمام گناہوں کو بخش دیتا ہے۔ وہ بہت بخشنے والا اور مہربان ہے۔»

انہوں نے سورہ توبہ کی تفسیر کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالیٰ سورہ توبہ کی آیت 112 میں فرماتا ہے: «التَّائِبُونَ الْعَابِدُونَ الْحَامِدُونَ السَّائِحُونَ الرَّاکِعُونَ السَّاجِدُونَ الْآمِرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّاهُونَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَالْحَافِظُونَ لِحُدُودِ اللَّهِ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِینَ؛ (وہ مومن) توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، حمد کرنے والے، روزہ رکھنے والے، رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے، نیکی کا حکم دینے والے، برائی سے روکنے والے اور اللہ کی حدود کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ اور مومنوں کو (اللہ کی رحمت کی) خوشخبری سنا دو۔»

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha

تبصرے

  • منتشرشده: 2
  • در صف بررسی: 0
  • غیرقابل‌انتشار: 0
  • Layakat Ali IN 07:32 - 2025/01/25
    Walimir Shenam Leh Ladakh
  • Layakat Ali IN 07:32 - 2025/01/25
    Walimir Shenam Leh Ladakh