۲۹ فروردین ۱۴۰۳ |۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 17, 2024
امام موسی کاظم علیہ السلام کی مظلومانہ شہادت کا غم

حوزہ/ دور جدید میں ہی نہیں بلکہ گذشتہ زمانے یہاں تک کہ ائمہ علیہم السلام کے دور میں بھی باطل عقیدوں کی ترویج کرنے والے دشمنان اہل بیت وتشیع پائے جاتے تھے جو مسلمانوں خصوصاً اہل تشیع افراد کے عقیدوں کو بگاڑ کر انہیں دین حق سے دور کرنے کی کوششیں کرتے رہے۔

تحریر: محمد رضا مبغ جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب لکھنؤ

حوزہ نیوز ایجنسی دور جدید میں ہی نہیں بلکہ گذشتہ زمانے یہاں تک کہ ائمہ علیہم السلام کے دور میں بھی باطل عقیدوں کی ترویج کرنے والے دشمنان اہل بیت وتشیع پائے جاتے تھے جو مسلمانوں خصوصاً اہل تشیع افراد کے عقیدوں کو بگاڑ کر انہیں دین حق سے دور کرنے کی کوششیں کرتے رہے۔لیکن جب جب لوگوں نے تشیع کے عقائد سے کھلواڑ کرنا چاہا تب تب رسول اسلام کے جانشین اٹھ کھڑے ہوئے اور ان کا مقابلہ کیا اور کسی بھی طریقے سے اسلام میں مداخلت کرنے کا امکان نہیں چھوڑا ۔

ائمہ علیہم السلام نے ان فاسد العقیدہ لوگوں کی نشاندہی فرمائی،لوگوں کو ان سے دوری اختیار کرنے کو کہا یہاں تک کہ ان کے پیچھے نماز پڑھنے کو بھی منع فرمایا۔

اسی طرح کے حالات امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے زمانے میں وجود میں آئے ۔مال وزر ،عہد ہ ومنصب کے پجاریوں نے باطل عقیدوں کا بازار گرم کرنا شروع کیا اور اسلام یعنی تشیع کی حقیقی صور ت کو مسخ کرنے کی کوشش کی تو رسول اسلام ؐ کے حقیقی جانشین اور ائمہ ماسبق کے وارث اور ان کی سیرت کو اجاگر کرنے والے امام امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے مکمل طور پر ان گمراہ اور لالچی لوگوں کی بیخ کنی کی اور تشیع کو ان زہریلے افراد کی دسترس سے دور رکھا۔

پیروان اہل بیتؑ میں سے بعض شیعہ امام صادقؑ کی حیات میں ہی آپ کے بڑے بیٹے اسماعیل بن جعفر کی امامت کے قائل تھے۔

اسماعیل کا انتقال ہوا تو ان کی موت کا یقین نہیں کیا اور انہیں پھر بھی امام سمجھتے رہے۔ امام صادقؑ کی شہادت کے بعد ان میں سے بعض نے اسماعیل کی حیات سے مایوس ہوکر ان کے بیٹے محمد بن اسماعیل کو امام سمجھا اور اسماعیلیہ کہلائے۔ بعض دوسرے امام صادقؑ کی شہادت کے بعد عبداللہ افطح کی طرف متوجہ ہوئے اور اس کی پیروی کی اور فطحیہ کہلائے۔ 

امام موسی کاظمؑ کے زمانے کے دوسرے فرقوں میں ناووس نامی شخص کے پیروکاروں کا فرقہ ناووسیہ اور اور آپ کے بھائی محمد بن جعفر دیباج کی امامت کا قائل فرقہ شامل ہیں۔

امام موسی کاظمؑ کی شہادت کے بعد بھی امام رضاؑ کی امامت پر اعتقاد نہ رکھنے والے افراد نے امام موسی کاظمؑ کی امامت پر توقف کیا اور آپ کو مہدی اور قائم قرار دیا اور واقفیہ کہلائے۔

نوبختی، فِرَقُ الشّیعۃ، ص۷۷

مہدویت اور قائمیت کے تفکر کی جڑیں بنیادی شیعہ اصولوں میں پیوست ہیں اور اس کا سرچشمہ خاندان رسالت سے منقولہ احادیث کی ہیں جن کی بنا پر خاندان رسالت کا ایک فرد قائم اور مہدی کے عنوان سے قیام کر کے دنیا کو عدل و انصاف کا گہوارہ بنائے گا۔

غالیوں کی سرگرمیاں

امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے دور امامت میں غالیوں نے بھی اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں۔ اس دور میں فرقہ بشیریہ بنا جو محمد بن بشیر سے منسوب تھا اور یہ شخص امام موسی بن جعفر کے اصحاب میں تھا۔ وہ امام کی زندگی میں امام پر جھوٹ و افترا پردازی کرتا تھا۔

عاملی، التحریر الطاوسی ص۵۲۴

امام کاظم محمد بن بشیر کو نجس سمجھتے اور اس پر لعنت کرتے تھے۔

رجال کشّی ص۴۸۲

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .