حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،انقلاب اسلامی ایران کی پنتالیس ویں سالگرہ اور عید مبعث کی مناسبت سے شہر مقدس قم میں ادارہ انجمن صاحب الزمان شعبہ قم کی طرف سے ایک عظیم الشان تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ پروگرام میں علماء کرام اور طلاب حوزہ علمیہ قم کے علاوہ خطہ لداخ (کارگل) سے تشریف لائے ہوئے زائرین نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔
پروگرام کا آغاز حسب معمول تلاوت کلام پاک سے ہوا اور اس کے بعد شعراء اور مقررین حضرات نے عید مبعث اور انقلاب اسلامی کی کامیابی کے حوالے سے اپنے بیانات پیش کئے۔
منعقدہ اس تقریب میں آیت اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی کے خصوصی نمائندے حجت الاسلام المسلمین محمد رضا اکرمی شیرازی بطور مہمان خصوصی تشریف فرما تھے۔ موصوف نے زائرین اور طلاب حاضر سے خطاب کیا ۔اپنی تقریر کے آغاز میں انہوں نے آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی کے سلام اور پیغام کو پہنچایا۔
انہوں نے بعثت رسول اسلام (ص) کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہمارے نبی ص اس حساب زمانے میں مبعوث ہوئے، جب عرب معاشرے میں جاہلیت اپنی عروج پر تھی؛ لوگ انسانی حقوق کی پائمالی کرنے پر تلے ہوئے تھے۔ رسول خدا ص نے نہ صرف بشریت کو انسانی حقوق کی تعلیم دی، بلکہ حیوانات اور نباتات کے حقوق کے بارے میں بھی انسان کو دستور اسلام سکھایا۔
اگر اسلام ایک حیوان پر ظلم ہوتا نہیں دیکھ سکتا، تو ایک بنی نوع انسان پر ہونے والے بربریت اور ظلم کو کیسے برداشت کر سکتا ہے؟! آج فلسطین (غزہ) میں وہی لوگ نہتے انسانوں کو قتل عام کر رہے ہیں، جو ہمیشہ حقوقِ انسانی کے ڈھنڈورے پیٹتے ہیں ۔آج ہر مسلمان پر فرض ہے کہ فلسطینیوں کی حمایت کرے اور اسرائیلی ظلم و ستم کی مذمّت کرے۔
موصوف نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے اسباب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: مسلمانوں کو آج وحدت کی ضرورت ہے اور ایک ہی پرچم اور لیڈر کی قیادت میں حرکت کرنے کی ضرورت ہے ۔ اگر ایسا ہوا تو یقیناً ہمیں کامیابی حاصل ہوگی ۔
ایرانی قوم نے حضرت امام خمینی رہ کی قیادت میں متحد ہو کر اپنی جدو جہد کو جاری رکھا، تو یہ عظیم انقلاب کامیابی سے ہم کنار ہوا۔
آخر میں موصوف نے حاضرین اور زائرین کا اس تقریب کے انعقاد کرنے پر شکریہ ادا کیا ۔اور ان کی کامیابی اور سلامتی کے لیے دعا کی۔
اس سمینار اختتامی خطیب جناب حجت الاسلام ڈاکٹر ذاکر ناصری صاحب تھے، انہوں نے بھی عید مبعث اور انقلاب اسلامی کی کامیابی کے سلسلے میں حاضرین سے خطاب کیا اور دعائیہ کلمات کے ساتھ پروگرام کو اپنے اختتام تک پہنچایا۔