از قلم: عینی رضوی ہندوستان
1) گلشن ہو یا کہ دشت ہو یا کوہسار ہو
ویران لگ رہی ہے یہ دنیا ترے بغیر
2) فرقت سے ماہتاب کے سینے میں داغ ہے
سورج کا زرد پڑ گیا چہرہ ترے بغیر
3) خم ہو گئی رکوع کی رنج و الم سے پشت
رو رو کے سر پٹکتا ہے سجدہ ترے بغیر
4) کہنے کو لپٹے رہتے ہیں چوگرد مومنیں
تنہا بہت ہے پھر بھی یہ کعبہ ترے بغیر
5) بلبل میں اور گل میں وہ الفت نہیں رہی
قُمری بھی اپنا بھولی ہے نغمہ ترے بغیر
6) والتّین ہو کہ رعد ہو والنّجم یا قمر
تڑپا نہ ان میں کون سا سورہ ترے بغیر
7) تیرہ رجب ہو عید ہو یا بقرعید ہو
ہر جشن مجھکو لگتا ہے سونا ترے بغیر
8) کچھ تو بتا دے عینی کو اے چودھویں کے چاند
کب تک مناؤں جشن یہ تیرا ترے بغیر
اللّهمّ عجّل لولیک الفرج