حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی عالم دین آیت اللہ سید محمد تقی مدرسی کے دفتر نے عراق کی مختلف یونیورسٹیوں میں دینی پروگراموں اور ثقافتی سیمیناروں کو منعقد کرنے والے طلباء کے اعزاز میں ایک تقریب کا انعقاد کیا۔
آیت اللہ مدرسی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے عراق میں خفیہ فتنوں سے خبردار کیا اور ہر کسی کو بالخصوص نوجوانوں کو اس سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی تاکید کی۔
انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ نوجوانوں کو لوگوں کی رہنمائی کا بیڑا اٹھانا چاہئے، کہا: روایت میں ذکر ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) قیامت کے دن’’ حمد ‘‘کا پرچم اٹھائے ہوئے تشریف لائیں گے اور ان کے گرد لاکھوں کی تعداد میں اسلام کے سچے پیروکار جمع ہوں گے، اور پیغمبر اسلام (ص) اس پرچم کو امیر المومنین علی بن ابی طالب علیہ السلام کے حوالے کریں گے، لیکن اس بڑے پرچم کے ارد گرد کچھ لوگ چھوٹے چھوٹے پرچم بھی ہوئے ہوں گےجو کہ ان نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہوں گے جو ہمیشہ دینی امور میں سب سے آگے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا: اگر ہم چاہتے ہیں کہ دین ہماری کی زندگی میں ایک تحول وتبدیلی ایجاد کرے اور ہماری زندگی بہتر ہو جائے تو تین کام کرنے کی ضرورت ہے: ۱۔ معاشرے اور ملک کے تئیں ذمہ داری کا احساس پیدا کریں، ۲۔ اتحاد کے پابند رہیں اور علمائے کرام کی ہمنشینی اختیار کریں، ۳۔ خدا کی راہ میں جہاد کریں اور دین کا دفاع کریں۔
واضح رہے کہ اس تقریب حقیقی اسلام کے کلچر کو عام کرنے میں موثر کردار ادا کرنے پر سینکڑوں طلباء کو اعزاز سے نوازا گیا اور سند تقسیم کی گئی۔