حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، 2مارچ بروز ہفتہ بعد نماز مغربین مجمع علماء وخطباء حیدرآباد کی جانب سے پرانی حویلی بارگاہ علی (ع) میں ایک عظیم الشان سمینار بعنوان "معرفتِ مھدویت" منعقد ہوا جس کا شہر حیدرآباد کے مومنینِ کرام بالخصوص نوجوانانِ شہر ولا نے پُر جوش انداز میں استقبال کرتے ہوئے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
اس سمینار کی نظامت کے فرائض ناشرِ عزاء جناب سید مہدی حسین رضوی نے بڑے ہی خوبصورت انداز میں نبھایا، پروگرام کا آغاز مجمع علماء وخطباء کے جنرل سیکرٹری مولانا ڈاکٹر سید مقصود حسین جعفری کے تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا اس کے بعد حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید حنان رضوی صدر مجمع علماء وخطباء نے اپنے خطبۂ ابتدائیہ میں عصر حاضر میں امام زمانہ (عج) کی شناخت و معرفت اور ان کا حقیقی انتظار کس طرح ممکن ہے؟ اور ان کے ظہور کے لئے خود کو کس طرح آمادہ کیا جا سکتا ہے؟ ان تمام باتوں کی طرف اشارہ فرمایا۔
اس کے بعد شاعر اہلبیت (ع) جناب صادق انجم نے بارگاہ امام (ع) میں اپنے خوبصورت اشعار کا گلدستہ پیش کیا اور مومنین نے انہیں داد وتحسین سے نوازا۔
اس کے بعد ذاکر اہلبیت مولانا نیر نے بہترین تقریر فرمائی جس میں انہوں نے فلسفۂ غیبتِ امام زمانہ (ع) کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ہم شیعوں کا طُرَّۂ اِمْتِیاز ہے کہ غیب پر یقین کامل رکھتے ہوئے قران مجید میں موجود متقین کی پہلی صفت ایمان بالغیب کے مصداق قرار پائے ہیں ۔
ان کے بعد شاعر اھلبیت (ع) جناب فراز رضوی نے بھی اپنے عمدہ اشعار کے ذریعہ مومنین کے قلوب کو محفوظ فرمایا ۔
اس کے بعد حجۃ الاسلام مولانا علی حسنین فرشتہ نے "امام زمانہ(عج)اور ہماری ذمہ داریاں" کے عنوان پر انگلش میں بہترین تقریر پیش کی جسے نوجوانوں نے داد و تحسین کے ذریعہ اپنی پسند کا اظہار کیا اور سیمنار میں موجود بزرگوں نے سرپرست اعلی مجمع علماء وخطباء حجۃ الاسلام مولانا علی حیدر فرشتہ کو ان کے فرزند اکبر کی اس بہترین تقریر پر مبارکبادی دیتے ہوئے پدر و پسر کے خدمات کو سراہا۔
اس کے بعد شاعر اہلبیت (ع) جناب علمدار رضوی نے بہترین ترنم میں عمدہ اشعار پیش کرتے ہوئے مومنین کے قلوب کو سرشار کیا، پھر اس کے بعد اس سمینار کے کلیدی خطیب مجمع علماء وخطباء کی دعوت پر حیدرآباد تشریف لائے ہوے مہمان عالم دین تر پردیش میں آیت اللہ العظمی سیستانی کے وکیل حجۃ الاسلام والمسلمین سید اشرف غروی نے اپنی پُر مغز اور بہترین تقریر میں فلسفۂ انتظارِ امامِ زمانہ (ع) پر قرآن اور احادیث کی روشنی میں دلیلیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ انتظارِ امام زمانہ (ع) کے درجات ہیں اور ان درجات کو تقویتِ ایمان اور کردار سازی کے ذریعہ تدریجاً حاصل کیا جاسکتا ہے اور ہمیں اس جہانِ ہستی میں امام (ع) کے وجود کو محسوس کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین میں اک بچہ امام زمانہ (ع) کو یاد کرتے ہوئے رو رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ اب آپ آجائیے مولا (ع)، آپ کب تشریف لائیں گے مولا؟ اس بچہ فریاد کی ویڈیو کلیپ سوشل میڈیا پر عام ہے یہ ایران اور عراق سے نہیں بلکہ فلسطین سے ایک مظلوم بچہ کی فریاد ہے اب وہ وقت قریب ہے دنیا کا ہر مظلوم و مستضعف کی زبان پر یا امام زمانہ العجل و ادرکنی ہو گا مولانا نے کہا امام کو کثرت سے یاد کیا کریں اس سے دنیا و آخرت برکتیں حاصل ہوں گیں اور اس سے آپ کی امام (ع) سے قربت بڑھے گی اور اس طرح معرفت کے اعلیٰ درجات حاصل ہوں گے۔
مولانا نے اپنی تقریر میں مزید کہا کہ ہمارے مراجع کرام قوم کے نوجوانوں سے اس بات کی تاکید کرتے ہیں کہ وہ زندگی کے تمام میدانوں میں آگے آئے کیونکہ یہ تمام میدان ہم علی (ع) والوں کے ہی ہیں لیکن باطل حکومتوں نے اپنے قبضے میں لے رکھا ہے ہمارے نوجوانوں کو بیدار ہونے کی ضرورت ہے اور ائمہ اطہار علیہم السلام کی اس میراث کو حاصل کرنے کی ضرورت ہے ہماری قوم کو ابتدا ہی سے دبایا گیا اور ظلم کیا گیا لیکن عقیدۂ مہدویت نے ہمیں ہمیشہ حوصلہ دیا اور ہمیں مٹنے نہیں دیا لہذا عقیدۂ ظہورِ امام زمانہ (عج) کو دنیا تک پہونچایا جائے تا کہ دنیا کو امام کی معرفت حاصل ہو سکے اور اس طرح وہ امام (ع) سے قریب ہو سکے۔
تقریر کے اختتام پر مولانا نے کہا کہ مرجعیت سے مومنین کو قریب کرنا بھی عصر حاضر میں ہماری اہم ذمہ داری ہے تاکہ وہ اپنے دینی مسائل کا حل تلاش کرسکیں اور اس سلسلے میں انہوں نے تین جلدوں پر مشتمل فقیہِ اہلبیت (ع) مرجعِ جہانِ تشیع حضرات آقای سستانی دامت برکاتہ کے جدید مسائل سے اضافہ شدہ توضیح المسائل کے رسمِ اجرا کا ذکر کیا اور کہا کہ ہم سب کے لئے یہ فخر کا مقام ہے کہ آج اس عظیم الشان سمینار میں مجمع علماء وخطباء اور مومنینِ حیدرآباد کے وسیلے سے اس توضیح المسائل(اردو) کی رسم اجراء ہورہی ہے ۔
آخر میں مجمع علماء وخطباء کے سرپرست اعلی حجۃ الاسلام مولانا علی حیدر فرشتہ نے اپنے اختتامیہ کلمات میں تمام علماء وخطباء اور مومنین بالخصوص مراجع تقلید و رہبر معظم کی سلامتی کے لئے دعاء فرمائی اور تمام مندوبین کا شکریہ ادا کیا، اختتامِ سمینار پر مومنین حیدرآباد نے مجمع علماء وخطباء کے اراکین مقننہ و مہمان علماء کی گلپوشی و شال پوشی کی اور مبارکبادی پیش کی، مومنینِ حیدرآباد اور نوجوانوں نے اس کامیاب اور پُر ثمر پروگرام کے انعقاد پر علمائے کرام سے خواہش ظاہر کی کہ اس طرح کے عظیم الشان سمینار کا سلسلہ مجمع علماء وخطباء کی جانب سے آیندہ بھی جاری رکھیں تاکہ مومنین زیادہ سے زیادہ تعلیماتِ اہلبیت (ع) سے استفادہ کر سکیں اور حضرت امام زمانہ (عج) کے سلسلے میں ہمیں مزید معلومات حاصل ہوسکیں۔