حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلام اور ہندوئیزم میں منجی موعود کے تصورپر بین المذاہب کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، یہ کانفرنس اسلام و ہندوئیزم کے درمیان باہمی افہام و تفہیم اور احترام کو مدنظر رکھتے ہوئے منعقد ہوا جس میں ہندوستان اور ایران کی ممتاز شخصیات نے شرکت کی۔
یہ کانفرنس ’’منجی موعود‘‘ کے سلسلے میں مختلف مذاہب کے تصورات اور علمی خیالات کے تبادلے اور اس موضوع کے بنیادی اختلافات کو سمجھنے کا ایک بہترین ذریعہ تھا۔
اس موقع پر ہندوستان میں رہبر معظم کے نمائندے حجت الاسلام والمسلمین مہدی مہدوی پور نے اسلام میں مہدویت اور منجی موعود کے تصور کا ذکر کرتے ہوئے کہا:اسلام میں ایک نجات دہندہ اور منجی کا تصور ہمیشہ سے ظہور موعود مہدی (ع) کے تصور سے وابستہ رہا ہے، جو ظہور کرے گا اور دنیا میں عدل و انصاف قائم کرے گا، اس عقیدہ کو خاص طور پر شیعوں میں ایک مرکزی مقام حاصل ہے اور یہ بعض اختلافات کے ساتھبرادران اہلسنت میں بھی نظر آتا ہے۔
ایران میں ہندوستان کے ثقافتی مشیر ڈاکٹر بلرام شُکلا نے ہندوئیزم میں منجی آخر الزمان کے تصور پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: ہندوئیزم میں منجی آخر کا تصور پایا جاتا ہے جسے ’’کلکی اوتار‘‘ کہا جاتا ہے جو کہ ’’وشنو‘‘ کے آخری اوتار کی شکل میں ظاہر ہوگا، وہ کلیوگ کے دور میں برائیوں کو ختم کرے گا اور دنیا میں ایک بار پھر نظم و قانون کو قائم کرے گا، یہ دونوں تصورات ایک نجات دہندہ کے آنے کی بات کرتے ہیں جو دنیا میں عدل و انصاف کو نافذ کرے گا۔
اس کانفرنس میں ہندوستان میں رہبر معظم کے نمائندے حجت الاسلام والمسلمین مہدی مہدوی پور، ایران میں ہندوستان کے ثقافتی مشیر ڈاکٹر بلرام شکلا اور ادیان اور مذاہب یونیورسٹی میں شعبہ مذاہب و تصوف کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد روحانی نے خطاب کیا، مقررین نے منجی موعود کے سلسلے میں تبادلہ خیالات کیا۔