۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
البقیع آرگنائزیشن

حوزہ/ مولانا عبید اللہ خاں اعظمی نے کہا کہ تاریخ اسلام مکمل نہیں ہوگی جب تک حضرت ابوطالب علیہ السلام کی شفقت کا تذکرہ نہ کیا جائے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ممبئی/ البقیع آرگنائزیشن شکاگو امریکہ کی جانب سے حضرت ابوطالب علیہ السلام کی جانگداز رحلت کی مناسبت سے زوم کے ذریعے ایک عالمی کانفرنس بزرگ عالم دین مولانا سید شمشاد حسین صاحب قبلہ (ناروے) کی صدارت میں منعقد ہوئی ۔

کانفرنس کا آغاز کرتے ہوئے البقیع آرگنائزیشن کے سربراہ و مفسر قرآن مولانا محبوب مہدی عابدی نجفی نے حضرت ابوطالب علیہ السلام کی رحلت پر محبان اہلبیت ع کی خدمت میں تسلیت پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ آج یہ بات کہتے ہوئے بیحد افسوس ہو رہا ہے کہ جنت المعلیٰ میں اسلام کی دو عظیم الشان شخصیتوں کی قبروں پر کوئی سایہ نہیں ہے ۔

جنت البقیع کی طرح جنت المعلیٰ کی مظلومیت عاشقان محمد و آل محمد کے لیے قلبی تکلیف کا باعث ہے ۔ اس لیے بقیع آرگنائزیشن یہ مطالبہ کرتا ہے کہ اس سلسلے میں بھی ہر طرف سے پر امن آواز اٹھنی چاہیے ۔

یورپ کے مشہور ملک ناروے سے نہایت بزرگ عالم عالی مرتبت مولانا سید شمشاد حسین صاحب نے اپنی عالمانہ تقریر میں عالم اسلام کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ آج اھل سنت والجماعت کے مشہور خطیب مولانا عبید اللہ خاں اعظمی کو اس پینل میں دیکھ کر بیحد خوشی ہو رہی ہے کیونکہ برادران اھل سنت ، اھل بیت سے محبت کرتے ہیں اور شیعہ حضرات اصحاب و ازواج رسول کا احترام کرتے ہیں اور جنت البقیع و جنت المعلیٰ یہ دونوں قبرستان ایسے ہیں جہاں اھلبیت ، اصحاب اور ازواج مدفون ہیں اس لیے ان قبرستان پر روضوں کی تعمیر کا تعلق تمام مسلمانوں سے ہے اس لیے اس تحریک کو کسی ایک مسلک سے نہیں جوڑنا چاہیے سارے مسلمان روضوں کی تعمیر کے لیے مشترکہ کوششیں کریں ۔

اپنے قلم سے اسلام ناب محمدی کی بے مثال خدمت کرنے والے ، متعدد کتابیں اور ہزاروں مضامین کے ذریعے علوم و معارف اھلبیت علیھم السلام کو پوری دنیا میں پھیلانے والے عظیم ادیب ، خطیب قادر ، عالی جناب مولانا سید محمد جابر جوراسی نے اپنے خوبصورت بیان میں فرمایا کہ عالم عرب اس لیے پوری دنیا میں ذلیل وخوار ہو رہا ہے کہ وہ شعائر الہی کا احترام نہیں کرتا ہے ۔ ظاہر ہے کہ جو قوم شعائر الہی کی توہین کرے گی اسے اس دنیا میں عزت کیسے ملے گی ۔

اھل سنت والجماعت کے مشہور و معروف خطیب شعلہ بیان و بےباک عالم دین، سابق ممبر آف پارلیمنٹ ، عالی جاہ مولانا عبید اللہ خاں اعظمی نے حضرت ابوطالب علیہ السلام کی منقبت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت ابوطالب علیہ السلام مدافع حریم رسالت تھے مسلمانوں میں ایک فرقہ ایسا بھی ہے جو معاذاللہ حضرت ابوطالب کو مسلمان نہیں مانتا جب کہ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ حضرت ابوطالب جب اس دار فانی سے رخصت ہو رہے تھے تو ان کی زبان پر کلمہ شہادتین جاری تھا ۔ مولانا موصوف نے اپنی نورانی تقریر جاری رکھتے ہوئے فرمایا کہ جب تک حضرت ابوطالب زندہ تھے دشمنوں کی ہمت نہ ہو سکی کہ وہ حضور صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قتل کا ارادہ کر سکیں ۔ آپ کو جب دشمنوں نے گھیر لیا تھا تو آپ رات کا کچھ حصّہ گزر جانے کے بعد حضرت علی کو رسول کے بستر پر سلا دیتے تھے تاکہ بیٹا شہید ہو جائے اور بھتیجہ جو رسول خدا ہے وہ بچ جائے ۔ اس سے بہتر ایمان ابوطالب کی دلیل کہاں ملے گی ۔

اپنی زبردست خطابت سے ہندوستان اور دنیا کے مختلف ملکوں میں اپنی ذاکری سے پیغام قرآن و اھلبیت کو پھیلانے والے خطیب عبقری عالی جناب مولانا محمّد عسکری خان صاحب سلطانپوری نے اپنی نہایت مختصر مگر جامع و جاذب تقریر میں حمد باری تعالٰی کے بعد فرمایا کہ قران کریم نے کچھ گھروں کو بلندی عطا کی ہے اور ظاہر ہے کہ یہ گھر نہ کعبہ ہے نہ مساجد ہیں بلکہ اس سے مراد محمد و آل محمد ہیں ۔ اسی طرح ان کی قبریں بھی عظیم ہیں اور ان کا احترام تمام مسلمانوں کو کرنا چاہیے۔

شہر لکھنؤ سے اتر پردیش میں آیة الله العظمی سید علی سیستانی دام ظلہ العالی کے وکیل عالی جناب مولانا سید اشرف علی غروی نے حضرت ابوطالب علیہ السلام کی حیات مبارکہ پر نہایت جاذب و دلکش تقریر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہماری زبان میں دو طرح کے الفاظ بولے جاتے ہیں ایک محسن اور ایک ناصر ہم انصاف کی عینک لگا کر اگر دیکھیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ ابوطالب محسن اسلام تھے اور ناصر رسول ۔ ابوطالب اس عظیم شخصیت کا نام ہے جس کے عمل کو خدا نے اپنی طرف نسبت دی ہے کیونکہ رسول اسلام کو ابوطالب نے پناہ دی تھی لیکن خدا یہ کہہ رہا ہے کہ ہم نے پناہ دی ہے ۔

آخر میں شہر پونا سے مولانا اسلم رضوی نے فرمایا کہ یہ کانفرنس البقیع آرگنائزیشن شکاگو امریکہ کی جانب سے مولانا محبوب مہدی عابدی صاحب کی جانب سے مسلسل اس لیے بر گزار کی جاتی ہے تاکہ اھلبیت علیھم السلام کی مظلومیت کو دنیا والوں کے سامنے پیش کیا جا سکے اور وہاں کے حاکموں سے کہا جائے کہ منہدم شدہ قبروں پر جلد از جلد خوبصورت روضہ تعمیر کریں ۔ اگر ہم اسی طرح احتجاج کرتے رہیں گے تو ہمیں یقین ہے کہ ایک نہ ایک دن جنت البقیع اور جنت المعلیٰ میں خوبصورت روضہ تعمیر ہوجائے گا ۔

حسب معمول اس کانفرنس کی نظامت نہایت خوش اسلوبی سے البقیع آرگنائزیشن کے بہی خواہ اور ایس این این چینل کے ایڈیٹر ان چیف مولانا علی عباس وفا نے انجام دی اور اپنی نظامت سے اس نہایت کامیاب کانفرنس کی کامیابی میں خود کو سہیم و شریک کیا ۔

مولانا اسلم رضوی کی دعا کے بعد یہ کانفرنس منزل اختتام تک پہنچی۔ یہ انٹرنیشنل کانفرنس ایس این این چینل ، امام عصر آفیشیل ، ممبئی عزاداری نیٹورک ، زہرا ایجنسی اور قمر بنی ہاشم نیٹورک سے براہ راست نشر کی گئی ۔

جنت المعلیٰ میں بھی حضرت ابوطالب و حضرت خدیجۃ کی قبروں پر روضہ تعمیر ہونا چاہیے، مولانا محبوب مہدی عابدی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .