حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، زوم کے ذریعے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت سے ایک انٹرنیشنل کانفرنس منعقد ہوئی جس کی صدارت ناروے کے بزرگ و جید عالم مولانا سید شمشاد حسین صاحب نے کی اور یورپ ، امریکہ اور ہندوستان کے موقر علما نے جنت البقیع کی تعمیر نو کی تحریک کو اور زیادہ مضبوط کرنے پر زور دیا ۔
البقیع آرگنائزیشن کے روحِ رواں اور مفسر قرآن کریم مولانا سید محبوب مھدی عابدی نجفی نے پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے آٹھ شوال کو البقیع آرگنائزیشن و دیگر اداروں کی اپیل پر مختلف ملکوں میں تاریخ ساز احتجاج کیا اور آل سعود کو یہ بتا دیا کہ جب تک بقیع میں روضے تعمیر نہیں ہوتے ہمارے یہ پر امن احتجاج ملکی و مدنی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے جاری رہیں گے ۔اب تک ہم لوگ اس طرح سے گنتی گن رہے تھے کہ بقیع کے سو سال منہدم ہونے میں اتنے دن باقی رہ گئے ہیں لیکن اب گنتی گننے کا انداز یوں ہوگا کہ اب "سو سال اتنے دن " جنت البقیع کے انہدام کو ہو گئے ہیں۔
یورپ کی سرزمین پہ تقریباً چار دھائی سے بہترین خدمت دین مبین کرنے والے عظیم عالم مولانا سید شمشاد حسین نے اپنی جاذب و دلکش و عالمانہ تقریر میں تمام علمائے اسلام ناب محمدی کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ جنت البقیع کی تعمیر نو کے لیے احتجاج صرف آٹھ شوال تک محدود نہ کریں بلکہ محرم و صفر کی تمام مجالس میں اس نہایت ہی اہم موضوع پر پوری طاقت و قوت کے ساتھ روشنی ڈالیں اور اس تحریک کو سرد نہ ہونے دیں بلکہ سال کے بقیہ دنوں میں بھی اس کا ذکر کرتے رہیں ۔
عالم اسلام کی ایک نہایت ہی جانی پہچانی شخصیت (جس نے اپنے بے باک انداز سے سوشل میڈیا کے ذریعے لاکھوں دلوں میں شمع ایمان مودت اہلبیت علیہم السلام روشن کی ہے اور آگ اگلتی تقریروں سے خرمنِ باطل کو جلا کر راکھ کر رہے ہیں ) مولانا قاری احمد حسن مولائی نے کہا کہ ہر امتی پر واجب ہے کہ وہ اھلبیت علیھم السلام سے حقیقی محبت کرے اور جن لوگوں نے بقیع میں روضوں کو منہدم کیا ہے وہ یقینا اھلبیت علیھم السلام سے محبت نہیں کرتے ہیں بلکہ میں تو کہتا ہوں کہ ان لوگوں نے قبروں کو منہدم کر کے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے دل کو دکھایا ہے اور جو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دل کو دکھائے وہ مسلمان نہیں ہو سکتا میری سعودی حکومت سے یہ اپیل ہے کہ وہ بقیع کے روضوں کو جلد از جلد تعمیر کرے ۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ حضور ص کا گنبد تو دکھائی دے لیکن ان کے بچوں کی قبریں بے سایہ ہوں ۔
ہندوستان کی راجدھانی دہلی سے مکتب تشیع کے ایک نہایت فعال عالم دین مولانا سید جلال حیدر نقوی نے اپنی پر مغز تقریر میں کہا کہ جنت البقیع کی تحریک ، البقیع آرگنائزیشن کی وجہ سے عالمی ہو گئی ہے یہ اسی آرگنائزیشن کی تحریک ہی کا اثر تھا کہ دشمن کی نیند اڑ گئی ہے اسی لیے جب دشمن نے دیکھا کہ آٹھ شوال کو پوری دنیا میں ہر جگہ دشمن شکن تاریخی احتجاج ہونے جا رہا ہے تو اس نے بوکھلا کر سوشل میڈیا پر یہ جھوٹی خبر پھیلانے کی ناکام کوشش کی کہ ایران سے سفارتی تعلقات بہتر ہونے کے بعد دونوں ملکوں میں بقیع کی تعمیر نو کا معاہدہ ہو گیا ہے تاکہ وہ انصاف پسند لوگ جو سعودی حکومت کے خلاف زلزلہ آور احتجاج کرنے والے ہیں وہ آٹھ شوال کو گھر سے باہر نہ نکلیں کہ جب جنت البقیع تعمیر ہو ہی رہی ہے تو مظاہرہ کر کے وقت کیوں برباد کیا جائے لیکن دشمن کی اس سازش کو سمجھدار علما و مومنین نے کامیاب نہیں ہونے دیا اور پوری دنیا میں یادگار احتجاج کیا ۔
شہر مالیگاؤں مہاراشٹرا سے سخت کوش اور باوقار عالم و خطیب مولانا حیدر عباس عامر نے اپنی بیحد مفید تقریر میں یہ اعلان کیا کہ مجھ سے پہلے جن بزرگ علما نے جنت البقیع کے سلسلے میں جو تجاویز پیش کی ہیں میں جان و دل سے حمایت کرتا ہوں اور یہ عہد کرتا کہ بقیع کے لیے جو بھی قدم اٹھایا جائے گا میں اپنے علما کے ساتھ رہوں گا ۔ اللہ سے دعا ہے کہ جلد از جلد تعمیر بقیع کے اسباب فراہم ہوں ۔
حوزہ نیوز ایجنسی اردو کے روح رواں اور سوشل میڈیا کے ذریعے رہبر معظم انقلاب اسلامی ایران کے پیغام کو اردو اور ہندی میں گھر گھر پہنچانے والے جواں سال فعال عالم مولانا سید محمود حسن رضوی نے اپنی مختصر مگر جامع تقریر میں فرمایا کہ چند سالوں سے میں جنت البقیع کی پاکیزہ تحریک سے جڑا ہوا ہوں اس تحریک کی کامیابی کا احساس اس وقت ہوا جب احتجاج کی خوش کن خبریں پوری دنیا سے ہمارے آفس میں تصویر و ویڈیوز کی شکل میں آنے لگیں۔
یاد رہے کہ مولانا موصوف نے شہر مقدس قم میں جنت البقیع کی تعمیر کے لیے ایک زبردست کانفرنس برگزار کی جس کو چالیس سے زیادہ اخبارات نے اہم خبروں کے درمیان شایع کیا ۔
شہر پونا مہاراشٹرا سے مولانا اسلم رضوی نے کہا کہ جنت البقیع کی تعمیر کے لئے پوری دنیا میں احتجاج ہوا جس کی نظیر نہ ماضی قریب میں ملتی ہے نہ ماضی بعید میں یہ احتجاج اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ البقیع آرگنائزیشن نے جو اپیل کی تھی اس کا نہایت مثبت اثر دیکھنے کو ملا جو اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اگر مومنین سے خلوص نیت سے کوئی بات کہی جائے تو وہ اس کو سنتے بھی ہیں اور اس پر عمل بھی کرتے ہیں۔ یہ بات ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ ہماری ذمہ داری بس اتنی ہے کہ ہم عمل کریں نتیجے کے ذمے دار ھم نھیں ھیں ہمیں یقین ہے کہ ایک دن مدفونین بقیع کے روضے ضرور تعمیر ہوں گے ۔
آخر میں مولانا محبوب مھدی صاحب نے پوری دنیا کے مومنین کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے فرمایا کہ مولانا علی عباس وفا اور ایس این این چینل نے جس طرح جنت البقیع کی تعمیر نو کے لیے احتجاج کی راہ ہموار کی اس کے لیے مولانا علی عباس وفا صاحب قابل تعریف ہیں اور ایس این این چینل نے اس تحریک کو عام کرنے کے لیے انتھک کوششیں کی ہیں یہ کہا جا سکتا ہے کہ بقیع کے لیے سب سے زیادہ کسی چینل نے اگر محنت کی ہے تو وہ ایس این این چینل ہی ہے۔
یہ پروگرام ایس این این چینل ممبئی، امام عصر آفیشیل اورنگ آباد، یو ٹی وی نیٹ ورک حیدر آباد اور حیدر ٹی وی کینیڈا سے براہ راست نشر کیا گیا اور اسے نشر کرنے میں عباس علوی نے زبردست کردار ادا کیا۔