حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ممبئی کی تاریخی اور مرکزی مسجد ایرانیان ( مغل مسجد) میں ہمیشہ کی طرح امسال بھی عظیم الشان روحانی جلسہ بعنوان "استقبال ماہ رمضان" مسجد ٹرسٹ اور خانہ فرہنگ جمہوریہ اسلامی ایران ممبئی کے اشتراک سے منعقد ہوا ۔
اس جلسے سے ممبئی شہر و مضافات کے علماء کرام و دانشورانِ نے خطاب کیا۔علمائے کرام نے ماہ رمضان کی فضیلت اور خدا وند کریم کی اس ماہ میں اپنے بندوں پر شفقت، کرم ، مہربانیوں اور اللہ کے لطف و احسان کا خاص تذکرہ فرمایا، ساتھ ہی خطبہ شعبانیہ سے ماخوذ مرسل اعظم ص کے کلمات سے استدلالی گفتار کی گونج بھی مسلسل رہی۔
جلسے کی پہلی تقریر میں مولانا شیخ صابر رضا صاحب نے فرمایا کہ صبح و شام کے اوقات اس ماہ میں عبادات اور قبولیت دعا کے لیے سب سے اہم ہے ۔۔ مگر افسوس کہ ہم اسی وقت سب سے زیادہ کھانے پینے میں مصروف ہو جاتے ہیں اسی سبب ہم ماہ رمضان سے وہ کچھ نہیں حاصل کر پاتے جو ہمارے لیے مخصوص کیا گیا ہے۔
مولانا سید عزیز حیدر زیدی صاحب نے اپنی پر مغز تقریر میں ماہ صیام کی عزت کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسکی عزت ہماری عزت کی ضمانت ہے اس لیے اس مہینے میں دیے گئے سبھی احکام پر عمل کریں اور اسکا بھی خیال رہے کہ ہم کسی مخلوق کے نہیں اپنے رب کے مہمان ہیں۔
مولانا سید معراج مہدی صاحب نے فرمایا کہ یہ مہینہ تمام فضیلتوں کے ساتھ پانچ بنیادی عظمتوں کا حامل ہے کہ اس مہینے کو اللہ نے اپنا کہا ہے۔ دوسرے یہ کہ اسی مہینے میں قرآن نازل ہوا اور اسی مہینے میں معلم قرآن امام حسن ۶ کو بھیجا اور اسی مہینے کی ایک رات کو شبِ قدر قرار دیا ۔ جبکہ پانچویں فضیلت میں تفصیلی گفتگو فرمائی۔
نظامت کے فرائض کو انجام دیتے ہوئے ممبئی کے معروف خطیب مولانا علی اصغر حیدر صاحب نے مفکر ملت، مولانا سید ظہیر عبّاس رضوی صاحب کو خطاب کی لیے مدعو کرتے ہوئے مولانا کو موضوع دیتے ہوئے کہا کہ آپ،، روزہ اور اسکا اقوام عالم پر اُسکے اثرات،، پر اظہار خیال فرمائیں گے ۔۔
مولانا سید ظہیر عبّاس رضوی نے بہترین انداز میں موضوع کا بھرپور حق ادا کرتے ہوئے فرمایا کہ سماج میں جب ہم واقعی روزہ رکھتے ہیں تو ہم سماج میں انسان کامل کا درجہ پا جاتے ہیں مگر روزہ حکم شرعی والا ہو خالی بھوک اور پیاس والا نہ ہو ۔ یاد رہے کہ جب ہم نگاہ ،زبان، کان اور اعضاء و جوارح کا روزہ رکھتے ہیں تو لوگ ہمارے مذہب سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتے جب لوگ اصل روز دار کو اپنے کاروبار اور دفاتر میں دیکھتے ہیں تو کتنے غیر مسلم اُسکے ساتھ روزہ رکھ لیتے ہیں کہ وہ خود کو اکیلا نہ سمجھے ۔۔
خانہ فرہنگ (جمہوریہ اسلامی ایران) کے جوان سال و جواں فکر مدیر محمد رضا فاضل نے اپنی فارسی تقریر میں فرمایا کہ اس ماہ ہم اللہ کے مہمان ہیں لہٰذا ہمیں اُسکی میزبانی کو سمجھنے کی ضرورت ہے
کیا یہ مہمانی کھانے پینے کی ہے؟ نہیں اگر ایسا ہوتا تو وہ روزہ کیوں رکھواتا ؟ اُسکی میزبانی تطہیر روح عطا کرتی ہے اور عزم و ارادہ کو تقویت دیتی ہے کیونکہ بھوک کے عالم میں احساس زیادہ بیدار ہوا کرتا ہے ۔ آغا فاضل کی تقریر کی اردو زبان میں ترجمانی کرتے ہوئے مولانا سید نجم الحسن نے اپنے خیالات کا بھی اظہار فرمایا۔
جلسے کی صدارت فرما رہے امام مسجد ایرانیان مولانا سید نجیب الحسن زیدی صاحب کو آواز دیتے ہوئے ناظم جلسہ نے کہا کہ مولانا بہترین خطیب ،مثالی ادیب ہونے کے ساتھ ہی مضبوط صاحب قلم بھی ہیں ،مولانا زیدی صاحب نے رمضان اور روزوں کی اہمیت کو سیر و سلوک کی راہوں سے عرفانی گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر ہم اسکی معنویت سے آگاہ ہو جائیں تو یہی مہینہ ہمیں مومن سے متقی اور متقی کو ولی اور ولی کو قطب بناتا ہے۔۔ اس ماہ آسمان کے در کھل جاتے ہیں ۔ جنت کا دروازہ کھول اور جہنّم کے در بند کر دیے جاتے ہیں۔
مولانا نے اپنی جاری گفتگو میں کہا کہ اسی لیے اس کی پہلی رات کو سارے گناہ بخش دیے جاتے ہیں کی یہ رات بندوں کے لیے نقطہ سفر ارتقاء قرار پائے۔مولانا سید عادل زیدی صاحب نے اشعار پڑھ کر مجمع سے داد و تحسین حاصل کی سیکڑوں کی تعداد میں موجود مومنین نے خوب استفادہ کیا اور آخر تک بیدار رہے۔
آخر میں خوجہ شیعہ جامع مسجد کے امام جمعہ جماعت مولانا روح ظفر صاحب نے ناصحانہ کلمات کے ساتھ تقریر فرماتے ہوئے کہا کہ روزہ رکھ کر ہمارا روزوں کی شرطیں نہ پورا کرنا محض بھوک اور پیاس ہے پھر مولانا محترم نے رقت آمیز انداز میں دعا فرماتے ہوئے حاضرین اور مومنین کے علاوہ ملک کی فلاح و ترقی کی بھی دعائیں کیں ۔