حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرکزی جامع مسجد سکردو کے امام جمعہ اور داعی اتحاد و وحدت عالم باعمل علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے خطبۂ جمعہ میں ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے چیئرمین کی سینٹ میں گلگت بلتستان کی بہترین ترجمانی کو سراہتے ہوئے کہا کہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سینٹ میں گلگت بلتستان کی بہترین ترجمانی کی اور یونیورسٹی آف بلتستان کے ناپسندیدہ وی سی کے خلاف بھی بات کی۔ ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت المسلمین کی جانب سے 9 جون کو عظمت شہداء و حمایت فلسطین کانفرنس منعقد ہوگی، جس سے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سمیت دیگر جید علمائے کرام خطاب کریں گے، جبکہ دس جون بروز پیر کو محسن ملت علامہ شیخ محسن نجفی مرحوم کی یاد میں جامعہ زہراء میں اہم کانفرنس منعقد ہوگی، جس میں نیز علمائے کرام اور دیگر اہم شخصیات شرکت کریں گی۔
علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے ویمنز یونیورسٹی کی تعمیر کے بارے میں کہا کہ ویمنز یونیورسٹی کے قیام کیلئے کاغذی کارروائی ہو رہی ہے، پچاس کنال کی زمین بہت کم ہے ڈیڑھ سو کنال کی زمین کہیں دستیاب ہوئی تو ہم یونیورسٹی کے منصوبے پر کام شروع کریں گے۔ ہم اولڈینگ کے مؤمنین سے توقع کرتے ہیں کہ وہ اپنے حصے کی زمین میں سے سو کنال زمین ہمیں عطیہ کریں گے۔ چھومک کے مؤمنین کے شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے پچاس کنال زمین پہلے ہی فراہم کردی ہے۔
امام جمعہ شہر سکردو نے کہا کہ لاہور میں مسافر خانے کی تعمیر کیلئے پانچ منزلہ عمارت کی تعمیر کے منصوبے پر کام شروع کردیا گیا ہے، اب تک پندرہ ملین منصوبے پر خرچ ہوچکے ہیں۔ منصوبے پر کل ستر ملین خرچ ہوں گے۔ عوام الناس دل کھول کر اس قومی اور فلاحی منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے مدد فراہم کریں۔
انہوں نے ارث اور میراث کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ باپ کی وفات کے بعد وراثت کے دو حصے بیٹے کے ہوں گے اور ایک حصہ بیٹی کا ہوگا، یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ ساری جائیداد پر بیٹا قابض ہو یہ ایک غیر شرعی عمل ہوگا۔ بیٹے کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی بہن کو بلا کر کہے کہ باپ کی اتنی جائیداد اور اتنے پیسے ہیں، اپنا حصہ لے جائے۔
علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے کہا کہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سینٹ میں گلگت بلتستان کے حقوق کیلئے آواز بلند کی اور یونیورسٹی آف بلتستان کے ناپسندیدہ وی سی کے خلاف بھی بات کی، لہٰذا ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
امام جمعہ سکردو نے ایم ڈبلیو ایم اور شیعہ علماء کونسل کے سربراہان سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ علامہ ساجد نقوی اور علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ہماری اپیل ہے کہ وہ آپس میں مل بیٹھیں اور قوم کو تقسیم نہ کریں جی بی کے عوام کو آپس میں نہ الجھائیں۔ دونوں قابل اور پڑھے لکھے لوگوں کو ایوان زیریں اور ایوان بالا میں بھیجیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قوم کی خواہش ہے کہ آپ دونوں ایک جگہ پر بیٹھیں اور مسائل کا مشترکہ حل تلاش کریں۔ میرا تعلق کسی جماعت سے نہیں ہے ہم قوم کے مفاد میں مشورے دے رہے ہیں۔
علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے کہا کہ ہمارے علمائے کرام تنگ نظر نہیں ہیں، بلکہ اعتدال پسند ہیں۔ ہمارے علمائے کرام علم کا فروغ چاہتے ہیں، اس کی مثال علامہ شیخ محسن علی نجفی ہیں۔ شیخ محسن نجفی نے یہاں تعلیمی اداروں کا جال بچھایا اور علم کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔