حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے ترجمان نے ایک بار پھر یاد دہانی کرواتے ہوئے واضح کیا ہے کہ فقہ جعفریہ اور فقہ حنفیہ کے پیروکاروں کے درمیان سحری میں دس منٹ فرق کی بات درست نہیں، احتیاط کے طور پر صرف تین چار منٹ پہلے سحری کرلی جائے، اہل تشیع کا اہلسنت سے دس منٹ کا فرق صرف افطاری کے وقت ہوتا ہے۔
میڈیا سیل کی طرف سے جاری بیان میں ترجمان نے کہا کہ کچھ عرصے سے نوٹ کیا گیا ہے کہ مختلف میڈیا ہاوسز کی طرف سے مختلف اوقات سحر و افطار شائع اور نشر کئے جا رہے ہیں، جو کہ درست نہیں۔ اس حوالے جامعتہ المنتظر لاہور نے شرعی اور موسمیاتی ماہرین کی مدد سے لاہور اور مضافات کے لئے کیلنڈر تیار کیا ہے۔ جسے ملک کے باقی علاقوں میں جغرافیائی فرق کے اعتبار سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے اخبارات کے ایڈیٹرز اور الیکٹرانک میڈیا کے ذمہ داران کی توجہ مبذول کرواتے ہوئے اپیل کی ہے کہ درست اوقات سحر و افطار کو شائع اور نشر کیا جائے۔ تاکہ عوام تک معلومات صحیح انداز سے پہنچ سکیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ سحری کے اوقات میں فقہ جعفریہ اور فقہ حنفیہ میں فرق نہیں، اہل تشیع صرف احتیاط کے طور پر تین سے چار منٹ پہلے کھانا پینا بند کرتے ہیں ۔جسے غلط طور پر سمجھا اور اس پر عمل کیا جا رہا ہے۔ اس طرح سے روزہ دار کی حق تلفی بھی ہوتی ہے اور اگر اسی حساب سے وہ نماز ادا کرے گا تو نماز فجر نہیں ہوگی کیونکہ وہ قبل از وقت ادا کر رہا ہوگا۔
افطاری کے وقت غروب شرعی، غروب آفتاب کے تقریباً دس منٹ بعد ہوتا ہے۔ جس کا فرق اہلسنت برادران سے اہل تشیع کرتے ہیں۔ لیکن اسے فارمولے کے طور پر استعمال کرنا درست نہیں۔ انہوں نے میڈیا ہاوسز سے اپیل کی ہے کہ اس پریس ریلیز کے ساتھ بھجوایا جانے والا کیلنڈر مستند ہے، اسے شائع اور نشر کیا جائے۔