۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
مولانا مسرور عباس انصاری

حوزہ/ یوم شہادت شہید محراب حضرت علی ابن ابی الطالب(ع) کی مناسبت سے میرگنڈ پٹن میں عظیم الشان مجلس عزا کا انعقاد

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سرینگر/ یوم شہادت مولائے کائنات،امام المتقین حضرت علی ابن ابی الطالب علیہ السلام کے موقع پر اتحاد المسلمین جموں وکشمیر کے اہتمام سے وادی کے مختلف مقامات پر عزاداری کی مجالس برگزار ہوئیں ان مجالسوں میں عزاداروں نے شرکت کرکے مولائے کائنات سے بھر پور محبت و عقیدت کا اظہار کرکے امام عصر حصرت امام زمانہ (عجل اللہ) اور رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کو پرسہ پیش کیا ۔عزاداری کی سب سے بڑی مجلس میرگنڈ پٹن میں برگزار ہوئی جس میں اطراف واکناف سے آئے ہوئے عقیدتمندوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کرکے مولائے کائنات حضرت علی ابن ابی الطالب علیہ السلام کو شاندار انداز میں خراج عقیدت پیش کیا۔

مولائے کائنات رشد و ہدایت کا ابدی اور لازوال سرچشمہ: مولانا مسرور عباس انصاری

اس موقع پر عزاداروں کے بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اتحاد المسلمین جموں وکشمیر کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا مسرور عباس انصاری نے شہید کوفہ حضرت علی ابن ابی الطالب علیہ السلام کی شہادت کو تاریخ بشریت کے لیے ایک عظیم خسارہ قرار دیا اور کہا کہ اس مصیبت عظمیٰ پر جتنا ماتم کیا جائے کم ہے۔

انہوں نے مولائے کائنات کی سیرت مطہرہ کے چند روشن پہلوؤں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ مولائے کائنات رشد و ہدایت کا ابدی اور لازوال سرچشمہ ہے جوقیامت تک آنے والی نسلوں اور تشنگان راہ حق کو سیراب کرتا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں معنی خیز تبدیلی اور معنوی انقلاب اس وقت آسکتا ہے جب ہم مولائے کائنات کی عظیم الشان شخصیت کو سمجھیں گے اور آپ کی سیرت طیبہ کو مشعل راہ بنا کر اس پر من و عن عمل پیرا ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ مولائے متقیان کسی گروہ مسلک یا ملت سے مخصوص نہیں بلکہ آپ پوری بشریت کا مشترکہ سرمایہ ہے لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ امت نے اس عظیم المرتبت الہی و آفاقی شخصیت کی ناقدری کرکے اپنا بھیڑا غرق کردیا۔

مولائے کائنات رشد و ہدایت کا ابدی اور لازوال سرچشمہ: مولانا مسرور عباس انصاری

مولانا مسرور عباس انصاری نے کہا کہ دنیا کو شہید محراب حضرت علی ابن ابی الطالب علیہ السلام کی سیرت سے امن کا گہوارہ بنایا جاسکتا ہے اور ایک عادلانہ اور منصفانہ نظام کو تشکیل دیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام علی علیہ السلام کو بہترین خراج یہی ہے کہ ہم بغیر چوں چرا من و عن آپ کی سیرت پر عمل پیرا ہوجائیں اور اپنے خانوادہ اپنے معاشرہ میں نظام علوی قائم کرنے کی کوشش کریں ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .