۲۴ آذر ۱۴۰۳ |۱۲ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 14, 2024
زوار حسین

حوزہ/جموں وکشمیر مظفر آباد پاکستان کی جعفریہ سپریم کونسل کے چیئرمین سید زوار حسین نقوی ایڈووکیٹ نے امریکہ کی جانب سے چین کی تین اور بیلا روس کی ایک کمپنی پر پاکستان کے میزائل پروگرام کے لیے پرزے اور آلات فراہم کرنے کے الزام میں پاپندیاں عائد کرنے کے فیصلہ کو سراسر ظلم اور ناانصافی قرار دیتے ہوئے اسے آزاد و خودمختار ممالک کے درمیان تجارت کو روکنے کا ایک حربہ استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ ترقی پذیر ممالک میں سائنس و ٹیکنالوجی سمیت ترقی کے ہر عمل کو روکنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں وکشمیر مظفر آباد پاکستان کی جعفریہ سپریم کونسل کے چیئرمین سید زوار حسین نقوی ایڈووکیٹ نے امریکہ کی جانب سے چین کی تین اور بیلا روس کی ایک کمپنی پر یہ الزام عائد کر کے کہ یہ پاکستان کے میزائل پروگرام کے لیے پرزے اور آلات فراہم کرتی ہیں پر پاپندیاں عائد کرنے کے فیصلہ کو سراسر ظلم اور ناانصافی قرار دیتے ہوئے اسے آزاد و خودمختار ممالک کے درمیان تجارت کو روکنے کا ایک حربہ استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ ترقی پذیر ممالک میں سائنس و ٹیکنالوجی سمیت ترقی کے ہر عمل کو روکنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں امریکہ کے اس اقدام کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور یورپ کو دیگر ممالک اور ان کی کمپنیوں نیز افراد تک پر پابندیاں لگانے کا نشہ ہو گیا ہے جیسے ایک نشہ کا عادی شخص نشہ نہ ملنے پر سخت بے چینی محسوس کرتا ہے، بالکل اسی طرح ہر کچھ دن بعد جب تک امریکہ اور یورپی ممالک کسی نہ کسی ملک یا کمپنی یا کسی گروپ پر پابندی نہ عائد کریں انہیں دماغی طور پر سکون نہیں آتا۔ ان ممالک کے حکمران نفسیاتی امراض کا شکار لگتے ہیں جن کے پاس اخلاقی جرات نام کی کوئی چیز نہیں ہے کہ وہ کسی قوم کے ساتھ بیٹھ کر پرامن اور برادرانہ طور پر اختلافی مسائل پر بات کرسکیں اور اپنا جائز یا قانونی موقف پیش کرسکیں یہ جب بھی کسی سے بات کریں گے ہمیشہ دھمکی دیں گے اور متکبرانہ انداز میں اپنی طاقت زعم میں مبتلا ہو کر اقوام کو ڈرانے کی کوشش کریں جو کسی بھی آزاد، خودمختار اور باعزت قوم کی توہین ہے اور ایک عزت دار قوم کبھی بھی کسی طاقت کے آگے نہیں جھک سکتی۔

انہوں نے کہا کہ ضروری ہو گیا ہے کہ ادائیگیوں کے رائج بین الاقوامی نظام سوئفٹ کے متبادل کی سوچ بچار کی جائے اور اگر وہ عالمی سطح پر نہ بھی رائج ہوسکے تو ابتدائی طور پر ایشیائی، افریقی اور لاطینی امریکہ کے ممالک اسے اپنے اپنے براعظم کی حد تک ہی نافذ کریں تاکہ یورپ اور امریکہ کو اپنی سیاسی تنہائی کا احساس ہو اور شاید یہ عدل و انصاف کی طرف پلٹیں جو ان سے کوسوں دور ہے۔

انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ بہت جلد یہ پابندیوں کا حربہ بے اثر ہو کر رہے گا اور اقوام ظلم پر مبنی اس غاصب صہیونی عالمی مالیاتی نظام سے چھٹکارا حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

انہوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکہ اور یورپ کے بعض ممالک کی جانب سے تجارتی اور اقتصادی پابندیاں کے بے جا استعمال کا نوٹس لیں اور عالمی ادارے ایسے کسی حکم کو نہ مانیں جو اقوام متحدہ سے فورم سے ہٹ کر ہوں وگرنہ بہت جلد اقوام متحدہ اپنی حیثیت کھو جائے گا اور اس کے وجود کا ہونا یا نہ ہونا برابر ہو گا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .