تحریر: سید زوار حسین نقوی ایڈووکیٹ
حوزہ نیوز ایجنسی| آج سے 28 سال پہلے کی بات ہے، جب اس وقت کے ایرانی صدر اور موجودہ سپریم لیڈر آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے وطن عزیز پاکستان کا دودہ کیا جب انکا طیارہ اسلام آباد ائیرپورٹ پر اترا تو اس وقت کے صدر جنرل محمد ضیاء الحق اور اس وقت کے وزیراعظم جناب محمد خان جونیجو نے ان کا پرتپاک استقبال کیا اور گرم جوشی سے انکو خوش آمدید کہا اس موقع پر جناب صدر کو 21 توپوں کی سلامی دی گئی ائیرپورٹ پر موجود بچوں نے آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای سے مصافحہ کیا اور انکو پھولوں کے گلدستے پیش کیے یہ دورہ واقعی قابل دید تھا اور ایسا محسوس ھو رھا تھا کہ پاکستانی قوم سے بھڑ کر کوئی بھی قوم اتنی مہمان نواز نہیں ھو سکتی 22 اپریل کو ایران کے موجودہ صدر جناب ڈاکٹر ابراہیم رئیسی جو کہ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کے جانشین بھی تصور کئے جاتے ھیں، پاکستان کا تین روزہ دورہ کیا اگر اس دورے کا موازنہ جناب خامنہ آی کے دورے سے کیا جائے تو پاکستانی رویےمیں کافی سرد مھری دیکھنے کو ملی جہاں انتظار اس بات کا کیا جا رھا تھا اسرائیل پر ڈرون اور مزائل حملہ کرنے کے بعد اور فلسطینیوں کے زخموں پہ مرحم رکھنے اور پوری امت مسلمہ کے دلوں کو شاد کرنے کے بعد ایک شجاع ملک کا لیڈر ایک شجاع مرد پہلی دفعہ پاکستان کے دورے پے آیا تھا اس موقع پر پاکستان وزیراعظم کو خود ایئرپورٹ جانا چاھئے تھا جو کہ ھماری ملکی رسومات بھی ھیں اور ھماری مذھبی روایات بھی ھیں لیکن ان روایات کو کسی خاص ایجنڈے کے تحت پاش پاش کیا گیا ایرانی صدر نے لاھور میں شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے مزار پر حاضری بھی دی اور فاتحہ خوانی کی اسی موقع پر جناب صدر نے اپنی خواھش کا اظھار بھی کیا اور کہا میں تو چاھتا تھا کے جلسے میں عام پاکستانی عوام سے خطاب بھی کرتا، انکو یہ موقع دینا چائیے تھا ایرانی صدر کو سیکورٹی کے نام پر پاکستانی عوام سے دور رکھا گیا ظاھراً تو مغربی ممالک کی خوشنودی کے لئے یہ سب کیا گیا اور یہ دیکھانے کی کوشش کی گئی کہ یہ بس عام سا وزٹ ھے ھمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ایران ھمارا ھمسایہ برادر اسلامی ملک ھے اور ھمسایے روز روز بدلے نہیں جا سکتے ایران کے ساتھ تجارت کا فایدہ عام انسان کو ھے آج ایران میں پیٹرول کی قیمت پاکستانی 11 روپے ھے اور گیس پاکستانی 10 روپے سے بھی کم ھے ایران پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کی اھلیت رکھتا ھے پاکستان کو چائیے اپنے عوام کے وسیع تر مفادات کو نظر میں رکھتے ھوئے برادر اسلامی ملک سے تعلقات استوار کرے جو کہ خطہ اور خود پاکستان کے مفادات میں ھے یہاں یہ بھی بھی زیر غور لانی چایے کہ ایران ھی وملک ھے جس نے آزادی ک بعد سب سے پہلے پاکستان کو تسلیم کیا اور ھمیشہ پاکستان سے تجارت کو ترجیح دی، جس کی واضح مثال ایران پاکستان گیس پائپ لائن ھے، جو ایران نے معاہدے کے تحت پاکستانی بارڈر تک پہنچائی ھے اور اس پر لاکھوں ڈالرز خرچ کئے ھیں ھمیں بھی چائیے کہ اپنی عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات فراہم کریں اور کسی کے پریشر میں نہ آہیں اور اس معاملے میں واضح اور اصولی موقف اختیار کریں۔