حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ماہر سیاسیات محمدصادق خرسندنے حوزہ نیوز ایجنسی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا: امریکی یونیورسٹیوں میں ہونے والے حالیہ مظاہروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ماضی کی نسبت اس وقت مغربی معاشرہ صیہونیوں کے جرائم سے زیادہ واقف ہوچکا ہے۔
صیہونی اور ان کے حامی اسرائیل کے خلاف کسی بھی قسم کے احتجاج کو یہود دشمنی قرار دیتے ہوئے اسے دبانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ بیدار اور باشعور انسان کے ضمیروں کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے، چاہے جتنی ہی طاقت اور میڈیا کا استعمال کریں ۔
انہوں نے کہا: ہم سب جانتے ہیں کہ غاصب اسرائیلی حکومت ایک ایسی حکومت ہے جس کی فطرت میں ہی ظلم و جبر بھرا ہوا ہے، اس کے مظالم کی کوئی حد نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ امدادی مراکز، ہسپتالوں، سفارتی مراکز اور ان جگہوں پر حملہ کرتا ہے جن کی حفاظت پر پوری دنیا تاکید کرتی ہے، لیکن صیہونیوں اور ان کے حامیوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ انسانی ضمیروں میں بالخصوص مغرب اور امریکہ کے الوگوں میں ایک قسم کی بیداری اور شعور پیدا ہو چکا ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
سیاسی مسائل کے تجزیہ کار نے مزید کہا: ہم ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں کہ جب با ضمیر افراد صیہونی حکومت کی فطرت کے بارے میں زیادہ آگاہ اور بیدارہو چکے ہیں، اسرائیل کے خلاف عالمی نفرت اسی بیداری کا نتیجہ ہے، حالانکہ اسرائیل کے حامی اس بیداری کی اس لہر کا بھرپور مقابلہ کر نے کی کوشش کر رہے ہیں اور میڈیا کی طاقت کا استعمال کر رہے ہیں۔