۲۵ آذر ۱۴۰۳ |۱۳ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 15, 2024
رحمت اللعالمین فاؤنڈیشن

حوزہ/ رحمتہ للعالمین فاؤنڈیشن کشمیر کی جانب سے آج فاؤنڈیشن کے مرکزی دفتر واقع بمنہ میں شہدائے ایران کی یاد سے ایک مجلسِ ترحیم کا انعقاد کیا گیا، جس میں شیعہ سنی علمائے کرام سمیت مؤمنین نے شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رحمتہ للعالمین فاؤنڈیشن کشمیر کی جانب سے آج فاؤنڈیشن کے مرکزی دفتر واقع بمنہ میں شہداۓ ایران کی یاد سے ایک ترحیمی مجلس کا انعقاد کیا گیا، جس میں وادی بھر کے شعیہ سنی علماء حضرات نے شہداۓ ایران کے تیئں اپنا خراج عقیدت پیش کیا، جن میں حجتہ الاسلام ولمسلمین مولانا غلام محمد گلزار صاحب۔حجتہ الاسلام والمسلمین مولانا بشیر احمد بٹ صاحب۔حجتہ الاسلام والمسلمین مولانا منظور احمد ملک صاحب۔مولانا ہلال احمد صاحب ۔مولانا سید مجتبی صاحب۔ مولانا ابراہیم صاحب۔نعت خواں سجاد صاحب۔یاور علی صاحب۔امامیہ فیڈریشن کشمیر کے ترجمان محمد اشرف خان صاحب۔سماجی کارکن اعجاز کاشانی صاحب۔لالدین صاحب ۔ غلام علی پمپوش صاحب۔سید ظہور صاحب گریند ۔رضوان ملک صاحب ۔شبیر بٹ صاحب۔نسار احمد ڈار صاحب ضلع صدر سرینگر رحمتہ للعالمین فوونڈیشن کشمیر۔علما کرام نے اپنے اپنے پیغام میں شہداۓ ایران کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوۓ کہا کہ شہید کبھی مرتا نہیں بلکہ قوم کو حیات بخشتا ہے ۔شہید ابراہیم رئیسی و دیگر شہداء اتحاد کے علمبردار تھے۔

چیئرمین رحمتہ للعالمین فاؤنڈیشن شیخ فردوس علی نے اپنے بیان میں کہا کہ شہید ابراہیم ریئسی نے ایران کے صدر ہونے کے باوجود ہمیشہ سادہ زندگی گزاری اور مظلو موں کے حق کی اور ظالموں سے بیزاری اختیار کردی۔خاص طور پر فلسطین کے مظلوموں کی حمایت اور ان کے حق کی بات کرتے تھے۔ شہید ابراہیم ریئسی اتحاد کے حامی تھے اور ہمیشہ مسلمانوں کی یکجہتی کی بات کرتے تھے۔ شہید ابراہیم رئیسی نے بالکل کربلا کے شہیدوں کی طرح حق ادائی کی۔

شیخ فردوس نے کہا کہ امام حسین کا قول ہے کہ شہادت ہماری میراث ہے ہمارے جوانوں کو چاہۓ کہ امام حسین و دیگر شہداء کو اپنا رول ماڈل بناکر ان کے بتایے ہوۓ راستے پر چل کر حق پر ثابت قدم رہیں تاکہ اس بربریت سے مسلمانوں کو بچایا جا سکے۔

چیئرمین نے مزید کہا کہ رحمت اللعالمین فاؤنڈیشن ہر سال شہید قاسم سلیمانی کی برسی مناتا ہے اور اب ہم شہید ابراہیم رئیسی اور باقی شہداء کیلئے بھی مجالس منعقد کرتے رہیں گے، یہی راستہ ہمیں صراط المستقیم کی طرف لے جاتا ہے اور انہی شہیدوں کی بدولت آج مسلمان اپنا سر فخر سے اوپر اٹھا کر چلتے ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .