۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
مجلسِ عزاء

حوزہ/ ادارۂ اہل بیت(ع) شناسی کی جانب سے پانچویں امام، امام محمد باقر علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت سے مدرسہ حجّتیہ قم میں ایک مجلسِ عزا منعقد ہوئی، جس میں علماء اور طلباء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ادارۂ اہل بیت(ع) شناسی کی جانب سے پانچویں امام، امام محمد باقر علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت سے مدرسہ حجّتیہ قم میں ایک مجلسِ عزا منعقد ہوئی، جس میں علماء اور طلباء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

مجلس سے حجة الاسلام عالیجناب مولانا عقیل عباس معروفی صاحب نے خطاب کیا۔

مجلس میں ہندوستان اور پاکستان کے علماء و طلاب نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

مولانا نے اس مجلس میں امام محمد باقر علیہ السلام کی سیرتِ طیّبہ کے متعدد پہلوؤں کو اجاگر کیا۔

شیعیت کا تحفظ، امام باقر (ع) کا عظیم سیاسی کارنامہ تھا، مولانا عقیل عباس معروفی

مولانا نے امام محمد باقر علیہ السلام کے حسب اور نسب کی تاریخ بیان کی نیز آپ کے دور کے سیاسی حالات کی تحلیل کرتے ہوئے اس دور میں شیعیت کے تحفظ کو امام کا ایک عظیم سیاسی کارنامہ قرار دیا۔

آخر میں امام کی شہادت کی خصوصیات کا تذکرہ کرتے ہوئے آپ کی اس وصیت پر روشنی ڈالی جس میں آپ نے دس سال تک منیٰ کے میدان میں اپنی عزاء منانے کا حکم دیا اور اس عظیم کام کے لئے ایک رقم بھی مخصوص کی جس سے اصل عزاداری نیز اس کی راہ میں مال کا خرچ کرنا ایک ممدوح اور مستحسَن عمل قرار پاتا ہے نیز عزاداری کے لئے مدینہ میں خود اپنے گھر کا انتخاب کرنے کے بجائے مکہ میں منیٰ کے میدان کا انتخاب کرکے بتایا کہ تولا کے بغیر حج جیسی عبادت بھی بے کار ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ منیٰ کا انتخاب اس لئے بھی تھا کہ اطراف و اکناف عالم سے حاجی وہاں آتے ہیں اور منیٰ میں عزاداری سے بنی امیہ کے مظالم اور اہل بیت کی مظلومیت کا اعلان عام ہوگا۔امام کی اس وصیت میں دس سال کا ذکر عزاداریِ اہل بیت کی سالانہ تکرار کے استحباب اور استحقاق کو بھی بیان کرتا ہے۔

شیعیت کا تحفظ، امام باقر (ع) کا عظیم سیاسی کارنامہ تھا، مولانا عقیل عباس معروفی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .