۲۳ آذر ۱۴۰۳ |۱۱ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 13, 2024
منی پور

حوزہ/ منی پور، میں فرقہ وارانہ تصادم کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے٬ قبائلی اور غیر قبائلی تنازعے برسوں سے ہوتے آرہے ہیں۔ لیکن اس بار کے تنازعے جنگ عظیم کی صورت اختیار کر رہے ہیں۔وہاں کے مناظر روح کو دہلانے والے ہیں۔

تحریر: مزمل حسین علیمی آسامی

حوزہ نیوز ایجنسی| منی پور٬ (Manipur) شمال مشرقی ہندوستان کی آٹھ ریاستوں میں سے ایک خوبصورت ریاست ہے٬ جس کا دارالحکومت اور صوبے کا سب سے بڑا شہر امپھال( Imphal ) ہے۔ جو اپنی آغوش میں 16اضلاع٬ اور ان ضلعوں میں لاکھوں ہندوستانیوں کو بساۓ ہوئے ہے۔

جس کے شمال میں ناگالینڈ٬ جنوب میں میزورم٬ مشرق میں میانمار٬ اور مغرب میں آسام واقع ہے۔ Manipur اٹھارویں صدی میں سنسکرت کے دو الفاظ '' Mani اور Pur``سے مل کر بنا ہے٬ جس کا مطلب مکان٬ جگہ اور زمین ہوتا ہے۔

ریاستی زبان اور سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان "میتی" (Meitei) ہے٬ یہ منی پور کی سب سے اہم اور سرکاری زبان ہے۔ یہ زبان منی پور کے ساتھ ساتھ ہندوستانی ریاستیں آسام٬ میزورم اور ناگالینڈ اور دیگر ممالک بنگلہ دیش٬ و میانمار میں بھی کثیر تعداد میں بولی جاتی ہے۔ہندوستانی آئین میں اس زبان کو منی پوری زبان کے نام سے جانی جاتی ہے ۔


منی پور کے موجودہ صورت حال
از سال 2017ء تا حال منی پور٬ میں بی جے پی کی حکومت ہے۔ اور وہاں کے وزیر اعلٰی Nongthombam Biren Singh ہیں-

پچھلے تین ماہ سے منی پور، خوفناک مراحل سے گزر رہا ہے - جہاں کے کئی اضلاع میں جاری تشدد میں ہزاروں لوگ ٬ سیکڑوں مکانات، درجنوں گرجا گھر ٬یہودی عبادت گاہیں و مندریں اور سیکڑوں گاڑیاں ہلاک ہوگئے ہیں۔ اور لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھرہوچکے ہیں۔ وہ بے گھر لوگ نہروں کے کنارے ٬ پہاڑیوں٬ وادیوں اور خوفناک جنگلات وغیرہ میں مجبوراً پناہ لیے ہوئے ہیں٬ جن کا کوئی پرسان حال نہیں۔ حکومت٬ تنظیمیں٬ اور اقتدار پر بیٹھے افسران میں سے کوئی بھی انکی مدد کو نہ آئے وہ آپس میں خون ریز جنگیں کیے جارہے ہیں٬ اور حالات بدتر سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔

ان کے کربناک حالات کو دیکھنے سے روح تڑپتی ہے اور کلیجہ منہ کو آتا ہے٬ ہر طرف شور و غل مچا ہےـ صورت حال نہایت ہی خوفناک اور بے قابو ہے٬ انٹرنیٹ سروسز موقوف کر دی گئی ہیں- اس لیے خبریں ہم اور آپ تک نہیں پہنچ رہی ہیں۔ وہاں کے حالات نہایت ہی بدتر ہوچکے ہیں اور مزید پیچیدہ ہو رہے ہیں٬ ایسا لگتا ہے کہ وہاں انسانیت ختم ہوچکی ہے۔

3 مئی 2023ء کو ریاست میں Meitei اور Kuki و Naga نسلی گروہوں کے مابین شروع ہوئی جنگ نے ہر طرف کشیدگی خوف و ہراس اور خونریزی جاری کر دی ہے۔
موجودہ صورتحال اس بات کی نشاندہی کر رہی ہے کہ حالات کو بہتر بنانے میں کافی وقت لگ سکتا ہے ۔۔۔

منی پور کا الحاق ہندوستان سے کب ہوا؟

منی پور، میں ہندوستان کے ساتھ الحاق سے پہلے سے لیکر اب تک مختلف اوقات میں خونریزی جنگیں ہوئیں ہیں۔ غالباً یہ باتیں اکثر ہندوستانیوں کو معلوم ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپانیوں نے تقریباً دو سال تک منی پور، پر بمباری کی۔

منی پور میں کئی طاقتور حکمران کی حکومتں رہی ہیں جس کی تاریخ شاھد ہے۔

منی پور پہلے پاک ، کے نام سے جانی جاتی تھی پھر جب میتی گروہوں کے مہاراجہ پامہی بائی کی حکومت آئی تو انہوں اس ریاست کا نام منی پور، رکھا۔

انہوں نے 1709ء سے 1751ء تک منی پور میں حکومت کی، اور منی پور میں ہندو مذہب قائم کیا۔ اپنی ریاست کے لوگوں کو بھی میتی مذہب، سے ہندو مذہب میں تبدیل کر دیا۔
( میتی بنیادی طور پر وشنویت ہیں۔)

1819ء میں برما،( میانمار )نے منی پور پر حملہ کر کے اس پر قابض ہوگیا۔

پھر 1825ء میں، منی پورنے برما سے منی پور کو فتح کر لیا۔

1891ء تا 1941ء_منی پور پر مہاراجہ چوراچند سنگھ ( Maharaja Churachand Singh) کی حکومت رہی ہے۔ اس کے بعد 1941ء سے 1949ء تک بدھ چندر سنگھ نے "(Bodhchandra Singh)" حکومت کی۔ جس کے دور میں منی پور تجارتی مراکز میں سے ایک مرکز بن گیا تھا جس کی وجہ یہ ہے کہ منی پور چین اور برما کے ساتھ مل کر تجارتی کام انجام دیتا تھا جس سے منی پور کا کافی فائدہ ہوا کرتا تھا۔

منی پور، کی دوسری جنگ عظیم کے دوران نیتا جی سبھاش چندر بوس کا بھی بہت بڑا رول رہا ہے ۔ انہوں نے ہندوستانی اور جاپانی فوجیوں کے ساتھ مل کر انگریزوں کے خلاف جنگ کی۔اس وقت بم دھماکوں سے منی پور کا کافی نقصان ہوا تھا۔

جب 1947ء میں ہندوستان کو آزادی ملی تو مہاراجہ بدھ چندر سنگھ اقتدار میں آگۓ۔اور منی پور کو انہوں نے سنبھالا اور مزید دو سال تک منی پور پر حکومت کی۔

21 ستمبر 1949ء کو مہاراجہ، نے منی پور کو ہندوستان کے ساتھ الحاق کے معاہدے پر دستخط کیے تو منی پور ہندوستان کا حصہ بن گیا۔

قبائلی تنازعے کیا ہیں ؟

منی پور، میں فرقہ وارانہ تصادم کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے٬ قبائلی اور غیر قبائلی تنازعے برسوں سے ہوتے آرہے ہیں۔ لیکن اس بار کے تنازعے جنگ عظیم کی صورت اختیار کر رہے ہیں۔وہاں کے مناظر روح کو دہلانے والے ہیں۔


۔۔۔۔۔ ارضِ منی پور دو ہیں ۔۔۔۔۔

(۱)ــ منی پور کی کل اراضی کے 90 فیصد علاقے پہاڑی ہیں جہاں کئی اضلاع ہیں ۔ وہ پہاڑی اضلاع، جو ہندوستانی ریاستیں ناگلینڈ، میزورم اور آسام کے ساتھ ساتھ پڑوسی ملک میانمار، سے گھرے ہوئے ہیں، ریاست کی کل آبادی میں سے تقریبا 37 فیصد لوگ رہائش پذیر ہیں۔ جن میں 30 فیصد ناگا( Naga) اور کوکی (Kuki)لوگ رہتے ہیں٬ اور انہیں قبائلی کہتے ہیں۔

(۲)ــ وادی میدان جو کل اراضی میں سے صرف 10 فیصد ہے٬ جہاں دارالحکومت امپھال بھی ہے۔ اور وہاں 53 فیصد میتی (Meitei) اور 10 فیصد مسلمان رہتے ہیں٬ جو کہ کل آبادی کے 63 فیصد لوگ وادی علاقے میں رہتے ہیں۔


تنازعے کس کے مابین ؟

تنازعے تین گروہوں کے مابین ہیں ایک طرف ناگا اور کوکی (یہ دونوں عیسائی ہیں)دوسری طرف صرف میتی (اور یہ ہندو ہیں )

منی پور آئین کے مطابق ناگا اور کوکی ( قبائلی لوگ)کو پورے منی پور میں زمین خریدنے یا امپھال ویلی سمیت کسی بھی علاقے میں بسنے کا حق حاصل ہے۔

لیکن میتی ( غیر قبائلی لوگ) پہاڑی علاقوں میں زمین نہیں خرید سکتے ہیں ٬ اور پہاڑی اضلاع میں مستقل طور پر آباد بھی نہیں ہو سکتے۔

امپھال وادی ، جو ریاست کے کل اراضی کے صرف 10فیصد ہے، جہاں 53 فیصد میتی اور دیگر نسلی گروہوں کا گھر ہے۔

میتی 53 فیصد آبادی ہے۔

میتی،مستقبل میں زمین کی قلت کے خوف سے شیڈولڈ ٹرائب (Scheduled Tribe) کا درجہ دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

تازہ ترین جنگیں اس وقت شروع ہوئیں جب منی پور ہائی کورٹ نے حکومت کو مارچ مہینے میں مطالبہ پر غور کرنے کا حکم دیا۔ خونریزی اس وقت شروع ہوئی جب کوکی تنظیموں کی قیادت میں قبائل نے میتی کے قبائلی بنانے کے مطالبات کے خلاف احتجاج کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے منی پور میں حالات قابو سے باہر ہو گئے۔


جاری---

تبصرہ ارسال

You are replying to: .