حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، حجت الاسلام والمسلمین محمد رضا برادران نے کاشان شہر کی مسجد صادقیہ میں منعقدہ مجلسِ حسین (ع) سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ہمیں اپنے بچوں، خاندان کے افراد اور معاشرتی حکام کا جائزہ لیتے ہوئے یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ حضرت ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام کے دشمنوں سے متعلق کیا نظریہ رکھتے ہیں؟
انہوں نے مزید کہا: جب ہم کہتے ہیں کہ "سلم لمن سالمکم و حربن لمن حاربکم" یعنی "میں اس سے صلح کروں گا جس سے آپ صلح کریں گے اور اس سے جنگ کروں گا جس سے آپ جنگ کریں گے" تو پھر اس میں کسی قسم کی رشتہ داری یا کوئی رکاوٹ معیار نہیں رہتی۔
حجت الاسلام برادران نے کہا: زیارتِ عاشورا ہمیں محمد اور آل محمد (ص) کے دشمنوں سے جنگ کرنے کا پیغام دیتی ہے۔ موجودہ معاشرے میں ہمارا تولا و تبرا کرنا بھی زمانے کے مطابق ہونا چاہیے چونکہ بعض افراد گذشتہ دشمنوں پر تو تبرا کرتے ہیں لیکن وہی آج کے دشمن سے غافل ہیں۔
انہوں نے کہا: آج عالم اسلام کے دشمن امریکہ اور اسرائیل ہیں۔ اگر ہم نے ان موجودہ دشمنوں کے خلاف اپنی ذمہ داری کو نہ پہچانا تو گویا ہم نے زیارتِ عاشورا کے پیغام کو درک نہ کیا۔
حجت الاسلام والمسلمین محمد رضا برادران نے ولایت کو حق و باطل کی تمیز کا معیار قرار دیتے ہوئے کہا: ہمیں اپنے دشمن کے ساتھ اپنی وضعیت کا تعین "نظریۂ ولایت" کی بنیاد پر کرنا چاہیے۔